یو پی: 10 اکتوبر کو کسی بھی واردات پر پولس کارروائی نہیں ہوگی، خط سے انکشاف
وویک تیواری قتل معاملہ کے ملزم سپاہی پر کارروائی کے بعد یو پی پولس محکمہ میں ناراضگی ختم نہیں ہوئی ہے۔ پولس اہلکاروں میں اندر ہی اندر مخالفت کی آگ سُلگ رہی ہے جو قابل تشویش ہے۔
میرٹھ کے خفیہ برانچ کے پولس سپرنٹنڈنٹ کے ذریعہ بھیجے گئے ایک انتہائی رازدارانہ خط نے یو پی پولس کے اعلیٰ افسران کی نیند اڑا دی ہے۔ خط وویک تیواری قتل معاملہ سے جڑا ہوا ہے اور اس میں ملزم سپاہی پرشانت کے خلاف ہوئی کارروائی کو لے کر ریاست بھر کے پولس اہلکاروں کی ناراضگی اور مخالفت میں محاذ بندی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ انتہائی رازدارانہ خط میرٹھ ضلع کے خفیہ برانچ کے ایس پی آر پی پانڈے نے – اضلاع کے اعلیٰ افسران کو بھیجا ہے۔ خط میں انھوں نے وہاٹس ایپ پر وائرل ہو رہے ایک پیغام کا تذکرہ کرتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ پولس اہلکاروں کو مشتعل کیا جا رہا ہے اور اندر ہی اندر ایک بڑی تحریک کی تیاری ہو رہی ہے۔
خط میں ذکر کیے گئے وائرل میسج میں ریاست کے تمام پولس اہلکاروں کو خطاب کرتے ہوئے آئندہ 10 اکتوبر کو نہ صرف سیاہ پٹی باندھ کر مخالفت ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا ہے بلکہ ان سے اپنی ڈیوٹی نہ نبھانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ میسج میں واضح طور پر ریاست بھر کے پولس والوں کو سیاہ پٹی باندھ کر ڈیوٹی پر جانے لیکن کوئی کام نہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ ایسا کر کے احتجاج کیا تو آنے والا کل آپ سب کا ہوگا ورنہ ہر جگہ مار کھانی ہوگی۔
اس خط سے واضح ہے کہ کوئی اندر ہی اندر ریاست کے پولس اہلکاروں کو مخالفت کے لیے اُکسا رہا ہے۔ حالانکہ یہ پیغام کس نے کسے بھیجا ہے، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ لیکن یہ صاف ہے کہ یو پی پولس کے جوان اندر ہی اندر سُلگ رہے ہیں اور کسی بڑے احتجاج کی سازش تیار کی جا رہی ہے۔ یہ احتجاج کبھی بھی حکومت اور انتظامیہ کے لیے بڑی مصیبت کھڑی کر سکتی ہے۔ اس سے پہلے بھی یو پی پولس کے کچھ جوان کالی پٹی باندھ کر مخالفت ظاہر کر چکے ہیں۔ حالانکہ ریاست کے ڈی جی پی بار بار اپنے جوانوں پر بھروسہ ظاہر کر رہے ہیں اور ایسے کسی بھی اندیشہ سے انکار کر رہے ہیں۔
دوسری طرف اس وائرل میسج کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے یو پی پولس کے اعلیٰ افسران نے اس سلسلے میں الگ الگ ضلعوں سے خفیہ اطلاعات منگائی ہیں تاکہ پولس اہلکاروں کے کسی احتجاج یا تحریک کی سازش سے وقت رہتے نمٹا جا سکے۔ چونکہ اعلیٰ افسران جانتے ہیں کہ اگر یہ احتجاج سامنے آتا ہے تو ریاست کی حکومت اور پولس کے لیے بڑا ایشو بن سکتا ہے، اس لیے وقت رہتے اس پر قابو پانے کی کوششیں بھی تیز ہو گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Oct 2018, 10:09 PM