’کسی بھی مہذب سماج میں مذہب، ذات یا شناخت کی بنیاد پر تشدد ناقابل قبول‘، پرینکا گاندھی بنگلہ دیش بحران پر فکرمند

پرینکا گاندھی نے امید ظاہر کی ہے کہ بنگلہ دیش میں حالات جلد معمول پر آ جائیں گے اور وہاں کی نومنتخب حکومت ہندو، عیسائی اور بودھ مذہب کو ماننے والے لوگوں کے لیے سیکورٹی و احترام یقینی بنائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویدڈیو گریب</p></div>

پرینکا گاندھی / ویدڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں جاری بحران کو ختم کرنے کی کوششیں وہاں کی نوتشکیل محمد یونس حکومت لگاتار کر رہی ہے، پھر بھی تشدد کے واقعات ابھی تک پوری طرح رکے نہیں ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں اقلیتی طبقہ پر مظالم کی باتیں بھی سامنے آئی ہیں جس پر ہندوستان کے کئی سیاسی لیڈران نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کے ذریعہ اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔

اپنے پوسٹ میں پرینکا گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر لگاتار حملوں کی خبریں پریشان کرنے والی ہیں۔ کسی بھی مذہب سماج میں مذہب، ذات، زبان یا شناخت کی بنیاد پر تفریق، تشدد اور حملے ناقابل قبول ہیں۔‘‘ اس میں وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’ہمیں امید ہے بنگلہ دیش میں جلد ہی حالات معمول پر آ جائیں گے اور وہاں کی نومنتخب حکومت ہندو، عیسائی اور بودھ مذہب کو ماننے والے لوگوں کے لیے سیکورٹی و احترام یقینی بنائے گی۔‘‘


اس درمیان سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے بھی بنگلہ دیش میں اقلیتی طبقہ کی ہراسانی پر اپنی رائے ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ کوئی بھی طبقہ، چاہے وہ اکثریتی ہو یا اقلیتی، کسی بھی طرح کے تشدد کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بنگلہ دیش میں الگ نظریہ رکھنے والے اکثریتی مسلم سماج ہوں یا پھر ہندو، سکھ اور بودھ ہوں، یا کوئی دیگر مذہب-فرقہ کو ماننے والا اقلیت ہو۔ کوئی بھی کسی بھی طرح کے تشدد کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو حقوق انسانی کے تحفظ کی شکل میں سختی کے ساتھ اٹھائے۔ ساتھ ہی اکھلیش یادو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ پورا معاملہ ہماری داخلی سیکورٹی سے جڑا ہوا ہے اور ملک کے سامنے ایک انتہائی حساس موضوع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔