ویڈیو: دسالٹ کے چئیرمین نے کہا تھا ایچ اے ایل کے ساتھ قرار لگ بھگ ہو چکا ہے
رافیل سودے میں ایچ اے ایل کے ساتھ ساجھیداری کا اعلان کرتے ہوئے دسالٹ ایوی ایشن کے چیئرمین ایرک ٹریپئے
رافیل سودے میں مرکز کی غلط بیانیوں کو جھٹلاتا ایک اور ویڈیو سامنے آیا ہے۔ 25 مارچ 2015 کے اس ویڈیو میں دسالٹ کے چیئرمین کہتے سنے جا سکتے ہیں کہ ایچ اے ایل کے ساتھ ساجھیداری لگ بھگ پوری ہو چکی ہے۔ اس ویڈیو کو کانگریس نے جاری کیا ہے۔
کانگریس نے جو ویڈیو جاری کیا ہے اس میں دسالٹ ایوی ایشن کے چیئرمین ایرک ٹریپئے ایرفورس چیف اور ہندوستان ایرونوٹکس لمٹیڈ کے افسران کی موجودگی میں کہتے ہوئے سنے جا سکتے ہیں کہ رافیل سودے میں ایچ اے ایل کے ساتھ ساجھیداری کی گئی ہے۔ یہ ویڈیو 25 مارچ 2015 کا ہے۔ اس ویڈیو میں دسالٹ کے چیئرمین ایرک ٹریپئے کہہ رہے ہیں ’’لمبی بات چیت کے بعد میں بہت مطمین ہوں کہ ہندوستانی ایئرفورس نے رافیل جنگی جہاز خریدنے کافیصلہ کیا ہے۔ ایئرفورس چیف نے اس جہاز کا انتخاب کیا اور ہم ایچ اے ایل کے ساتھ مل کر اس جہاز کو بنانے کی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ سب معاہدہ کی شرائط کے مطابق کیا جا رہا ہے۔ یہاں ہندوستانی ائیر فورس اور ایچ اے ایل کے چیئرمین دونوں ہی موجود ہیں۔ مجھے امید ہے کہ جلد ہی اس سودے کے لئے باقائدہ سمجھوتے پر دستخظ ہو جائیں گے‘‘۔
دسالٹ ایوی ایشن کے اس اعلان کے صرف 17 دن بعد ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس کے اس وقت کے صدر فرانسوا اولاند کی موجودگی میں 10 اپریل 2015 کو رافیل سودے کا پیرس میں اعلان کیا تھا۔ انہوں نے فرانس سے 36 رافیل جہاز خریدنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سودے میں سے ایچ اے ایل کو درکنار کر دیا گیا اور اس کی جگہ صرف 12 دن پہلے بنی انل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس کو ہندوستانی آفسیٹ پارٹنر بنا دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے بھی یہی ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’مودی کے ذریعہ یو پی اے کے دور میں 126 رافیل جہازوں کی خرید کے ممکنہ سمجھوتہ کو رد کرنے سے صرف 15 دن پہلے ٹریپئے نے کہا تھا کہ سمجھوتہ لگ بھگ پورا ہو گیا ہے۔ دسالٹ ہندوستانی کمپنی ایچ اے ایل کے ساتھ ساجھیداری سے خوش تھا۔ پھر بھی 15 دن بعد ہی مودی نے وہاں سودا رد کیا اور ایچ اے ایل کو درکنار کرتے ہوئے صرف 36 جہاز تین گنا قیمت پر خریدنے اور انل امبانی کو سودے میں شامل کرنے کا سمجھوتہ کر لیا‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Sep 2018, 10:04 AM