ہند-چین تنازعہ پر امریکہ کا بڑا بیان، چینی خطرے کو دیکھتے ہوئے یوروپ سے نکال رہے فوج
مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ یوروپ سے فوج ہٹانے کا فیصلہ چین کی حرکتوں کو دیکھتے ہوئے لیا گیا۔ ہندوستان پر چین کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ ویتنام، انڈونیشیا، ملیشیا اور فلپائن پر بھی خطرہ ہے۔
امریکہ نے یوروپ سے اپنی فوج ہٹانے کے متعلق ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے یہ قدم اٹھایا کیونکہ ہندوستان اور کچھ جنوبی وسطیٰ ایشیائی ممالک پر چین کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ مائک پومپیو کے اس بیان کے بعد ہلچل کافی بڑھتی ہوئی معلوم ہو رہی ہے کیونکہ چین اور ہندوستان کے درمیان سرحدی تنازعہ لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ابھی تک بات چیت سے کوئی ٹھوس حل نکلتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چین سے امریکہ کی تلخیاں کورونا وائرس انفیکشن کو لے کر پہلے سے ہی بڑھی ہوئی ہیں، اور اب مائک پومپیو نے اپنے بیان سے ظاہر کر دیا ہے کہ چین کے کسی بھی غلط قدم کا سخت جواب دینے سے وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ پومپیو نے یہ بیان میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں دیا کہ آخر امریکہ کیوں جرمنی سے اپنی فوج ہٹا رہا ہے؟ جواب میں پومپیو نے واضح لفظوں میں کہا کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے۔
مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ "یہ سارے فیصلے چین کی حرکتوں کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ ہندوستان پر چین کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس کے علاوہ ویتنام، انڈونیشیا، ملیشیا، فلپائن اور جنوبی چائن سی پر بھی خطرہ ہے۔ امریکہ یہ یقینی کرنا چاہتا ہے کہ ہم چین کو مناسب جواب دے سکیں۔" امریکی وزیر خارجہ نے وادی گلوان میں ہندوستان اور چین کی فوج کے درمیان ہوئے پرتشدد تصادم کا بھی تذکرہ اپنے بیان میں کیا۔ علاوہ ازیں انھوں نے کہا کہ یوروپی یونین سے چین معاملہ پر بات کی جائے گی اور مکمل صورت حال کو اس کے سامنے رکھا جائے گا۔
اپنے بیان کے دوران مائک پومپیو نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ چینی کمپنیوں کے خلاف دنیا کو متحد کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کیونکہ کورونا وبا سے بیجنگ نے مالی اور پالیسی پر مبنی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ یہاں قابل غور ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ہندوستان اور چین کو سرحد پر کشیدگی کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں، لیکن فی الحال ہندوستان اور چین نے آپسی بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی بات کہی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔