ٹرمپ کی اسرائیل نوازی: واشنگٹن میں فلسطینی مشن بند کرنے کا فیصلہ

امریکی دفتر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ واشنگٹن میں قائم فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کا دفتر بند کرنےکا فیصلہ لے لیا گیا ہے۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

امریکی دفتر خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر نوئرٹ کے بقول پی ایل او کو ایسے اقدامات کے لیے دفتر بنانے کی اجازت دی گئی تھی، جس کا مقصد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دیرپا اور مکمل امن قائم کرنا ہو۔ ان کے مطابق فلسطینی حکام اسرائیل کے ساتھ براہ راست اور با معنی مذاکرات کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہے، جس کی وجہ سے یہ مشن بند کیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس ہی فلسطینی حکام کو یہ پیغام دے دیا تھا کہ اگر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز نہ کیا گیا تو واشنگٹن میں ان کا مشن دفتر بند کر دیا جائے گا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے تین سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا باقاعدہ اعلان صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن آج کرنے والے ہیں۔

فلسطینی عہدیدار صائب ایریکات نے اس امریکی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے، ’’یہ مزید ایک تصدیق ہو گئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تمام فلسطینیوں کو سزا دینے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان پالیسیوں میں صحت، تعلیم اور انسانی خدمات کے لیے مالی امداد کی کٹوتی جیسی پالیسیاں شامل ہیں۔‘‘

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کو تمام فلسطینیوں کی نمائندہ جماعت سمجھا جاتا ہے۔ امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کرتا لیکن اس کے باوجود اس نے پی ایل او کو واشنگٹن میں ایک سفارتی عمارت فراہم کر رکھی ہے تا کہ فلسطینی حکام کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رہے۔

واشنگٹن میں پی ایل او وفد کے سربراہ حسام زیڈ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطین کے حوالے سے ’عشروں پرانے امریکی وژن اور رابطوں کو تار تار‘ کر دینا چاہتی ہے۔ فلسطینی سفیر حسام زیڈ کا کہنا تھا، ’’سیاسی بلیک میلنگ کے لیے انسانی حقوق اور ترقیاتی امداد کو استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد سے فلسطینیوں کو متعدد دھچکے پہنچا چکے ہیں۔ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ کے اس ادارے کی مالی امداد بند کر دی تھی، جو فلسطینی مہاجرین کو امداد فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح یروشلم میں ان ہسپتالوں کی امداد بھی بند کر دی گئی ہے، جو فلسطینیوں کو خدمات فراہم کرتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے متنازعہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ بھی وہاں منتقل کر دیا تھا۔ جس کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور درجنوں فلسطینی مارے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Sep 2018, 5:44 AM