مودی-یوگی کے خلاف پھر گرجے اوم پرکاش راجبھر
اتر پردیش میں وزیر اوم پرکاش راجبھر نے اُناؤ عصمت دری معاملے پر کہا کہ اس واقعہ نے بی جے پی کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور بی جے پی کسی بھی وقت رکن اسمبلی سینگر کو ہٹانے کا فیصلہ لے سکتی ہے۔
اتر پردیش حکومت میں وزیر اور این ڈی اے میں شامل’سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی‘ کے قومی صدر اوم پرکاش راجبھر نے آج بنارس کے یک روزہ دورہ کے موقع پر اپنے ہی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بھی حملہ آور رخ اختیار کیا۔ ویسے تو راجبھر پہلے بھی یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی کے خلاف مختلف ایشوز پر آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن گزشتہ دنوں لکھنؤ میں بی جے پی صدر امت شاہ نے راجبھر سے ملاقات کی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ انھوں نے راجبھر کو پارٹی کے خلاف آواز نہ اٹھانے کے لیے تیار کر لیا ہے۔ لیکن آج بنارس میں انھوں نے اُنّاؤ عصمت دری معاملہ، مہنگائی اور آئندہ لوک سبھا انتخابات کے تعلق سے میڈیا کے ذریعہ پوچھے گئے سوالوں کا کھل کر جواب دیا اور اتر پردیش حکومت و نریندر مودی کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ راجبھر نے اس وقت بنایا جب ان سے راہل گاندھی کے ذریعہ امیٹھی کو کیلیفورنیا بنائے جانے سے متعلق بیان پر رد عمل دینے کے لیے کہا گیا۔ میڈیا سے انھوں نے کہا کہ ’’جب انتخابات کا وقت آتا ہے تو کوئی اپنے حلقہ کو کیلیفورنیا بنانے لگتا ہے اور کوئی کیوٹو اور سنگاپور۔‘‘ انھوں نے مزید یہ بھی کہہ دیا کہ ’’کچھ پارٹیاں تو ایسی ہیں جن سے جڑے سینئر لیڈران مندر-مسجد کی بات شروع کر دیتے ہیں۔ یہ سب صرف انتخابی لفاظی ہے اور کچھ نہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بنارس کو کیوٹو بنانے کی بات کہی تھی لیکن اس سمت کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے لیڈران اکثر مندر-مسجد کے نام پر اشتعال انگیز بیانات بھی دیتے رہتے ہیں۔
اے ٹی ایم میں کیش کی قلت پر انھوں نے مرکز کی نریندر مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ابھی شادی بیاہ کا ماحول ہے اور مہنگائی میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے کیش کی قلت ہوئی۔ مثلاً جو دودھ پہلے 30-25 روپے لیٹر فروخت ہوتا تھا وہ اس وقت 80 روپے لیٹر تک فروخت ہو رہا ہے۔‘‘
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اُناؤ عصمت دری معاملے میں ملزم بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے بارے میں بھی انھوں نے سخت بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس واقعہ سے بی جے پی کو بہت نقصان ہو رہا ہے، اور مجھے امید ہے کہ پارٹی جلد ہی سینگر کو باہر کرے گی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’عوام میں اس واقعہ کا غلط پیغام پہنچا ہے اور اس کا اثر آئندہ لوک سبھا انتخابات میں پہنچے تو کوئی حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر انھوں نے پسماندہ ذاتوں کے خلاف غلط پالیسی اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’پسماندہ ذات کے طلبا کے اسکالرشپ میں یوگی حکومت بڑے پیمانے پر دھوکہ کر رہی ہے۔‘‘ یوگی آدتیہ ناتھ کو تو راجبھر نے اب تک کا سب سے کمزور وزیر اعلیٰ تک کہہ دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آئی اے ایس اور آئی پی ایس تو دور کی بات ہے، ان کی بات تو ایک سپاہی بھی نہیں سنتا۔ تھانہ ہو یا تحصیل، ہر جگہ بدعنوانی کا بول بالا ہے۔ یہ سب وزیر اعلیٰ کو معلوم ہے لیکن وہ اس کے خلاف کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔ کچھ کر ہی نہیں پا رہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔