ٹرمپ کا حال بھی صدام جیسا کر دیں گے :ایرانی صدر روحانی
ایرانی صدر حسن روحانی کے مطابق تہران اپنا میزائل پروگرام ترک نہیں کرے گا اور امریکی صدر ٹرمپ کو بھی سابق عراقی آمر صدام حسین کی طرح شکست سے دوچار کر دے گا۔
متحدہ عرب امارات میں دبئی سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایران صدر حسن روحانی نے مشرق وسطیٰ کی دو طاقتوں کے طور پر برسوں پہلے اسلامی جمہوریہ ایران اور صدام دور کے عراق کے مابین ہونے والی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ہفتہ اکیس ستمبر کے روز کہا کہ ایران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ان کے ارادوں میں اسی طرح ناکام بنا دے گا، جیسے اس نے عراقی صدر صدام حسین کو ارادوں کا ناکام بنا دیا تھا۔
امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی اس سال مئی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سے اور زیادہ ہو چکی ہے، جس میں انہوں نے عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے سے امریکا کے اخراج کا اعلان کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اگست میں ایران کے خلاف امریکی پابندیاں بھی بحال کر دی تھیں۔
ایرانی صدر نے اپنے اس بیان میں بیک وقت ٹرمپ اور صدام حسین کا حوالہ اس لیے دیا کہ آج ہفتے کے روز جب حسن روحانی نے یہ بات کہی، اسی وقت ایران خلیج کے علاقے میں اپنی بحری طاقت کا مظاہرہ بھی کر رہا تھا۔ یہ مظاہرہ ایرانی بحریہ کی ان سالانہ پریڈوں میں کیا گیا، جو ملکی دارالحکومت تہران کے علاوہ خلیج کی ایرانی بندرگاہ بندر عباس میں بھی کی جا رہی تھیں۔ ان دونوں مقامات پر ایرانی عسکری طاقت کے مظاہرے کی وجہ ایران اور عراق کے مابین اس جنگ کے آغاز کی سالگرہ منانا تھا، جو 1980ء میں شروع ہو کر 1988ء تک جاری رہی تھی۔
ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی بحالی کے بعد سے گزشتہ چند ہفتوں میں تہران بین السطور میں ایک سے زائد مرتبہ یہ بھی کہہ چکا ہے کہ اگر واشنگٹن نے ایرانی خام تیل کی فروخت یا برآمد کو روکنے کی کوشش کی، تو تہران کی طرف سے خلیج کے علاقے میں عسکری اقدامات بھی خارج از امکان نہیں ہوں گے۔
اسی تناظر میں صدر روحانی نے ہفتے کے روز ٹیلی وژن سے براہ راست نشر کردہ ایرانی قوم سے اپنے خطاب میں کہا، ’’ٹرمپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو گا۔ امریکا کا مقدر بھی وہی شکست ہو گی، جو صدام حسین کا مقدر بنی تھی۔‘‘
ایرانی حکومت کی طرف سے دیے جانے والے ان اشاروں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکا نے خلیج کے علاقے میں اپنا ایک ایسا بحری بیڑہ بھی تعینات کر رکھا ہے جو وہاں تجارتی جہاز رانی کے لیے استعمال ہونے والے سمندری راستوں کی حفاظت کرتا ہے۔
اس موقع پر حسن روحانی نے مزید کہا، ’’ایران اپنے لیے دفاعی ہتھیار تیار کرنے کا پروگرام ترک نہیں کرے گا۔ ان ہتھیاروں میں وہ میزائل بھی شامل ہیں، جن پر امریکا بہت تلملا رہا ہے۔‘‘
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق آج ہفتے کے روز خلیج کے سمندری علاقے میں ہونے والی پریڈ میں ایران کے 600 کے قریب بحری جہازوں اور جنگی کشتیوں نے حصہ لیا۔ اس بحری پریڈ سے ایک روز قبل کل جمعے کو ایران کی طرف سے اسی سمندری علاقے میں فضائی مشقیں بھی کی گئی تھیں۔
آج ہفتے کے روز ایرانی شہر اہواز میں ایک فوجی پریڈ کے دوران ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ روئٹرز نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ اس پریڈ کے دوران ایک نامعلوم مسلح شخص نے فائرنگ کر دی تھی۔ اس کے برعکس سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق اہواز میں پریڈ کے دوران چند مسلح افراد نے شرکاء پر پشت کی جانب سے فائرنگ کی، جس کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کی تفصیلات ابھی موصول ہو رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Sep 2018, 2:00 PM