مشکل میں ٹک ٹاک! امریکہ کے بعد مسلم ملک عراق میں بھی ہو رہا پابندی لگانے کا مطالبہ
عراق کے وزیر الیاسری کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس میں ٹک ٹاک سے متعلق اظہارِ فکر کے بعد اس معاملے پر پورے ملک میں بحث شروع ہو گئی ہے۔
دورِ جدید میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے، لیکن کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مختلف مواقع پر کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سبھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ہر ممالک میں رسائی بھی حاصل نہیں ہے۔ ’ٹک ٹاک‘ بھی ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل ہے اور اس پلیٹ فارم کے لیے بری خبر یہ ہے کہ کچھ ممالک میں جہاں یہ استعمال ہو رہا ہے، وہاں اس پر پابندی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
ٹک ٹاک پر امریکہ میں پابندی لگانے کی تیاری پہلے سے ہی چل رہی ہے اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مسلم ملک عراق سے بھی آواز اٹھی ہے کہ اس پر پابندی عائد کی جائے۔ ہندوستان کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا، بلجیم، کناڈا، فرانس، نیوزی لینڈ، افغانستان اور یوروپی یونین پہلے ہی ٹک ٹاک پر پابندی لگا چکے ہیں، اب عراق بھی اس فہرست میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے پیچھے کی وجہ انھوں نے ٹک ٹاک سے سماج پر پڑنے والے منفی اثرات بتائی ہے۔
عراق کے وزیر الیاسری کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس میں اظہارِ فکر کے بعد اس ایشو پر پورے ملک میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ وزیر نے میڈیا سے کہا کہ ’’میں نے ٹک ٹاک کو بلاک کرنے کے لیے وزارتی کونسل کو خط سونپ دیا ہے اور مجھے امید ہے کہ اس پر جلد ہی غور کیا جائے گا۔‘‘ اپنے اس مطالبہ کی دلیل دیتے ہوئے انھوں نے عراق کے سماجی تانے بانے کو تباہ کرنے کے پیچھے ٹک ٹاک کا کردار ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس ایپ میں تعلیمی اقدار کی کمی بتائی گئی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پوری طرح تفریح پر مرکوز ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کیجریوال کی ریمانڈ ختم، عدالتی پیشی آج؛ دہلی میں سیکورٹی سخت
فی الحال یہ کہنا جلدبازی ہوگی کہ عراق میں ٹک ٹاک پر پابندی لگے گی یا نہیں، لیکن اس پر پابندی کا مطالبہ پہلے بھی کیا گیا ہے۔ عراق میں مذہبی ادارے ٹک ٹک پر ملک کی ثقافت و مذہب کو نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے آئے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ عراق میں تقریباً 32 ملین ٹاک ٹاک یوزر ہیں۔ یعنی اگر اس ملک میں بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگائی جاتی ہے تو یہ اس پلیٹ فارم کے لیے زوردار جھٹکا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔