امریکہ میں پی ایم مودی اور بنگلہ دیشی چیف ایڈوائزر محمد یونس کے درمیان نہیں ہوگی میٹنگ، وجہ آئی سامنے
بنگلہ دیش کے امور خارجہ کے ایڈوائزر نے کہا کہ وہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے الگ ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں چیف ایڈوائزر محمد یونس کے درمیان علیحدہ سے میٹنگ ہونے کی خبریں سامنے آ رہی تھیں، لیکن اب بتایا گیا ہے کہ یہ میٹنگ نہیں ہوگی۔ بنگلہ دیشی امور خارجہ کے ایڈوائزر توحید حسن نے ہفتہ کے روز بتایا کہ ملک کے چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس ہندوستانی ویزر اعظم نریندر مودی سے ملاقات نہیں کر پائیں گے۔ ایسا اس لیے کیونکہ اپنے 57 رکنی نمائندہ وفد کے ساتھ یو این جی اے کے لیے وہاں پہنچنے سے پہلے نیو یارک سے نکل جائیں گے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق توحید حسن کا کہنا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ روابط کو آگے بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے علیحدہ ہندوستانی وزیر خارہج ایس جئے شنکر کے ساتھ دو فریقی ملاقات کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش اپنے سبھی ایشوز کو سلجھا کر آپسی احترام اور غیر جانبداری کی بنیاد پر ہندوستان کے ساتھ اپنے رشتے کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ توحید حسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا نمائندہ وفد منگل کے روز ڈھاکہ سے امریکہ کے لیے روان ہوگا۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران جب میڈیا نے توحید حسین سے سوال کیا کہ کیا عبوری حکومت کی طرف سے دیے گئے بیانات کے سبب ہندوستانی پی ایم کے ساتھ میٹنگ طے نہیں پائی، تو اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ’’سرکردہ ہندوستانی لیڈران نے بھی تبصرے کیے ہیں، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے جو لیڈران کو میٹنگ کرنے سے روکتا ہے۔‘‘ توحید کا کہنا ہے کہ تبصروں کا پسند یا ناپسند کوئی بڑا ایشو نہیں ہے۔ ہم اپنے پڑوسیوں کو نہیں بدل سکتے ہیں، لیکن آپسی تال میل اور اچھے رشتوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ایم مودی ہفتہ کی صبح امریکہ کے لیے روانہ ہو گئے۔ بیرون ملکی سفر پر روانہ ہونے سے پہلے پی ایم مودی نے کہا کہ کواڈ (چار فریقی سیکورٹی ڈائیلاگ) انڈو-پیسفک علاقہ میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرنے والے ایک اہم گروپ کی شکل میں ابھرا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کواڈ میں ہندوستان، امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔