طیارہ میں خاتون پر پیشاب کرنے والے ملزم کی ملازمت گئی، واٹس ایپ چیٹ کی صفائی سے بھی نہیں بنی بات
امریکی کمپنی ویلس فارگو نے شنکر مشرا کو ملازمت سے نکالتے ہوئے کہا ہے کہ ویلس فارگو اپنے ملازمین کے پیشہ ور سلوک کے ساتھ ہی نجی سلوک کو بھی اپنے اسٹینڈرڈ میں ترجیحات پر رکھتا ہے۔
نیویارک-دہلی ایئر انڈیا طیارہ میں ایک شخص کے ذریعہ خاتون مسافر پر پیشاب کیے جانے اور اس کے بیگ و کپڑے گندے کیے جانے کی خبر پھیلنے کے بعد ایئرلائنس کمپنی نے تو ملزم کے خلاف کارروائی کی ہی، اب اس شخص کی ملازمت بھی چلی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون پر پیشاب کرنے والے ملزم شنکر مشرا کو اس کی کمپنی نے نوکری سے نکال دیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ امریکی کمپنی ویلس فارگو نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں شنکر مشرا کو ملازمت سے نکالے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ کمپنی نے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ویلس فارگو اپنے ملازمین کے پیشہ ور سلوک کے ساتھ ہی نجی سلوک کو بھی اپنے اسٹینڈرڈ میں ترجیحات پر رکھتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات فکر انگیز ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ملزم کے خلاف یہ کارروائی تب کی گئی ہے جب دہلی پولیس کی ٹیمیں اس کی تلاش کر رہی ہیں۔ ملزم کی آخری لوکیشن بنگلورو میں ٹریس کی گئی تھی ہجاں اس کی بہن رہتی ہے۔ پولیس کی ایک سرویلانس ٹیم وہاں ڈیرا ڈالے ہوئے ہے، لیکن ابھی تک ان کی ملاقات ملزم سے نہیں ہوئی ہے۔ ملزم کا ایک بیان ضرور سامنے آیا ہے، لیکن اس کے لیے وکیلوں کا سہارا لیا گیا ہے۔
دراصل ملزم شنکر مشرا نے اپنے وکیل کے ذریعہ اپنا بیان جاری کر دفاع کیا ہے۔ اپنے بیان میں اس نے کہا ہے کہ خاتون نے اپنے واٹس ایپ میسج میں واضح طور سے مبینہ برے عمل کی مذمت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس کے خلاف شکایت درج کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ظاہر کیا ہے۔ شنکر مشرا کے حوالے سے اس کے وکیل ایشانی شرما اور اکشت واجپئی کے ذریعہ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم اور متاثرہ خاتون کے درمیان واٹس ایپ میسجز سے صاف ہوتا ہے کہ ملزم نے 28 نومبر کو کپڑے اور بیگ صاف کروائے تھے اور ان کپڑوں کی 30 نومبر کو ڈیلیوری ہوئی تھی۔ خاتون کی لگاتار شکایت صرف ایئرلائن کے ذریعہ ادا کیے جا رہے مناسب معاوضہ کے سلسلے میں تھی، جس کے لیے اس نے 20 دسمبر 2022 کو بعد میں بھی شکایت کی تھی۔
ملزم شنکر مشرا کے وکیلوں کے مطابق ملزم نے 28 نومبر کو پے ٹی ایم پر معاہدے کے مطابق معاوضہ کی ادائیگی کی تھی۔ ملزم ایس مشرا کی وکیل ایڈووکیٹ ایشانی شرما نے بیان میں کہا ہے کہ خاتون نے معاوضہ قبول کیا اور کسی بھی پیغام میں ’مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے‘ یا ’یہ نہیں چلے گا‘ جیسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔ تقریباً ایک ماہ بعد 19 دسمبر کو اس کی بیٹی نے پیسے واپس کر دیے۔ کیبن کرو کے ذریعہ جانچ کمیٹی کے سامنے درج کیے گئے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ واقعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے، اور سبھی بیان صرف سنی سنائی باتیں ہیں۔ شنکر مشرا کے وکلا کے مطابق کیبن کرو کے ذریعہ پیش کیے گئے بیانات میں فریقین کے درمیان ہوئے سمجھوتے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں ملزم نے یہ بھی کہا ہے کہ اسے ملک کے نظامِ انصاف پر پورا بھروسہ ہے اور وہ جانچ کے عمل میں تعاون کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔