بورڈ سنگھ کے لئے نہیں ملت کے لئے کام کر رہا ہے: ظفریاب جیلانی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے ایک روزہ اجلاس کے بعد طے کیا ہے کہ وہ ملک میں دس اور دارالقضا کا قیام کریں گے
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کی ایک روزہ میٹنگ کے بعد بورڈ نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتا ہے نہ کہ آر ایس ایس کے ایجنڈہ کے لئے ۔ میٹنگ کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے بورڈ کے سنیئر رکن اور وکیل ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ ’’بوڑد آر ایس ایس کے لئے نہیں ملت کے لئے کام کرتا ہے ‘‘۔ بورڈ کو یہ بیان اس لئے دینا پڑا کیونکہ بورڈ پر یہ الزام ہے کہ وہ در پردہ سنگھ اور بی جے پی کی مدد کر رہا ہے۔ بوڑد کی اس میٹنگ میں بوڑد کے صدر مولانا رابع حسن ندوی ، نائب صدر مولانا کلب صادق اور سینئر رکن مولانا ارشد مدنی و محمود مدنی اپنی ذاتی وجوہات کی بنیاد پر شریک نہیں ہوئے۔
پورے دن چلی اس میٹنگ میں بورڈ نے متعدد معاملوں پر غور کیا جس میں دارالقضا کے قیام پر تبدلہ خیال ہوا، بابری مسجد کے معاملہ پر تبدالہ خیال ہوا اور عدالت میں زیر بحث ہم جنس پرستی پر غور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق دارالقضا کے قیام پر تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں مزید دس اور دارالقضا قائم کئے جائیں ۔ اس پر کچھ ارکان کی رائے تھی کہ اس کے اعلان کی کیا ضرورت ہے کیونکہ اعلان سے یہ ایک سیاسی بحث کا موضوع بن جائے گا لیکن اکثریت نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور بعد میں پریس کانفرنس کے ذریعہ اس کا اعلان کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جو دس نئے دارالقضا قائم کئے جائیں گے ان میں سے ایک سورت میں بھی قائم ہوگا جس کو اس نظر سے بھی دیکھا جا رہا ہے کہ گجرا ت وزیر اعظم کا صوبہ ہے اور بی جے پی اس کو مدا بنائے گی ۔ ڈاکٹر ذاکر حسین اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر معروف خان کا کہنا ہے کہ بورڈ کے موجودہ اقدام سے فرقہ پرست قووتوں کو تقویت مل رہی ہے اس لئے اس کو نظر انداز کیا جا سکتا تھا۔
بورڈ نے اپنی میٹنگ میں یہ بھی طے کیا کہ بابری مسجد پر عدالت کا جو بھی فیصلہ آئے گا اس کو وہ قبول ہوگا ۔ ساتھ میں ہم جنس پرستی پر حکومت کے رویہ کی بھی تنقید کی ۔ نیو ہرائزن اسکول میں ہوئی اس میٹنگ کے بعد بور ڈ کے سینئر ارکان اوکھلا میں واقع جماعت اسلمای ہند کے دفتر میں بھی بھی بیٹھے جہاں انہوںنے ایک مرتبہ پھر کئی معاملوں پر غور کیا۔ رات کی میٹنگ میں جماعت اسلامی ہند کے صدر مولانا جلال الدین عمری، بورڈ کے سیکریٹری مولانا ولی رحمانی اور مولانا خالد رشید فرنگی محلی وغیرہ موجود تھے ۔
واضح رہے ملک کے کئی حصوں میں دارالقضا پہلے سے قائم ہیں اور ان کی کوئی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ ان کا بس اتنا کام ہے کہ اگر کسی مسلمان کو کسی معاملہ کی شرعی حیثیت معلوم کرنی ہوتی ہے تو وہ ان سے رجوع کر سکتا ہے ۔ دارالقضا کے پاس عدالت ک طرح شرعی معاملات لاگو کرنے کے لئے کوئی قانونی طاقت بھی نہیں ہے لیکن اس کو غیر ضروری بحث کا موضوع بنا کر اس پر سیاست کی جا رہی ہے ۔ ذرائع ابلاغ میں دارالقضا کے قیام کو جو شرعی عدالت کا نام دے کر خبریں چلائی جا رہی ہیں اس نے اس سارے معاملے کو سیاسی رنگ دے دیا ہے اور اس کے لئے بورڈ خود ذمہ دار ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔