سوامی جی سڈنی میں ہوئے گرفتار، خواتین سے مارپیٹ کرنے کا لگا الزام

سوامی سنت آنند گری پر دو الگ الگ موقعوں پر دو خواتین کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام لگا ہے اور ان الزامات کے تحت ان کو سڈنی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پریاگ راج کے نرنجن اکھاڑے سے جڑے سنت سوامی آنند گری کو آسٹریلیا کے سڈنی شہر میں خواتین کے ساتھ مار پیٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں 26 جون تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ 38 سالہ سنت سوامی آنند گری اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کے شاگرد ہیں اور ملک و بیرون ممالک میں یوگ سکھانے کا کام کرتے ہیں۔

ایک ویب سائٹ کو مہنت نریندر گری نے آنند گری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ یہ معاملہ سال 2016 کا ہے۔ انہوں بتایا کہ معاملہ مار پیٹ کا نہیں ہے بلکہ سادھو سنتوں کے ذریعہ پیٹھ تھپتھپا کر ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا ہے لیکن بیرون ممالک کی خواتین نے اسے غلط طریقہ سے لے لیا اور مار پیٹ کا الزام لگا دیا جبکہ مارپیٹ جیسا کچھ بھی نہیں ہے۔آنند گری کو اتوار کو دوپہر 12.35 بجے گرفتار کیا گیا۔


سوامی آنند گری پر دو الگ الگ موقعوں پر دو خواتین کے ساتھ مارپیٹ کے الزام لگے ہیں۔ الزام کے مطابق انہیں دو موقعوں پر ہندو مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے بلایا گیا تھا جہاں سال 2016 میں انہوں نے اپنے بیڈ روم میں ایک 29 سالہ خاتون کے ساتھ مبینہ مارپیٹ کی۔ اس کے بعد سال 2018 میں گری نے لاؤنج روم میں ایک 34 سالہ خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر مارپیٹ کی۔

آنند گری انٹرنیشنل یوگ گرو کے نام سے معروف ہیں۔ وہ مذہبی تعلیم دینے کے لئے ہانگ کانگ، لندن، جنوبی افریقہ، پیرس اور ملبورن سمیت تیس ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ آنند گری کیمبرج، آکسفورڈ جیسی معروف یونیورسٹیوں میں لیکچر بھی دے چکے ہیں۔


واضح رہے کہ آنند گری نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی کم عمر میں سنیاس لے لیا تھا اور جس وقت یوگی نے دیکشا حاصل کی تھی اس وقت ان کی عمر 22 سال کی تھی جبکہ آنند گری نے محض دس سال کی عمر میں دیکشا حاصل کر لی تھی۔ اس سے قبل وہ ایک اور تنازعہ کا شکار ہو چکے ہیں جب ان کی تصاویر بیئر پیتے ہوئے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ لیکن انہوں نے ان سب کو فرضی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بیئر نہیں پیتے اور وہ ہر طرح کے نشے سے دور رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔