عدلیہ دوسروں کو تبلیغ دینے سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرے: جسٹس چیلامیشور
جسٹس چیلامیشور نے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے پہلے بڑے بیان میں عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دوسروں کو کچھ کہنے سے قبل وہ اپنے گھر کو ٹھیک کرے۔
سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس چیلامیشور نے عدلیہ سے جڑے کئی معاملوں پر اپنی بے باک رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں کیسوں کا بٹوارہ صحیح طریقہ سے ہونا چاہئے اور آئینی بینچ بنانے کے لئے ایک طے شدہ طریقہ کار ہونا چاہئے۔ انہوں نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ جو ادارہ (سپریم کورٹ) جمہوریت کے تمام شعبوں کو تبلیغ دینے کا کام کرتا ہو اور یہ بتاتا ہو کہ ایسا کرنا چاہئے اور ایسا نہیں کرنا چاہئے تو وہ دوسروں کا گھر ٹھیک کرنے سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرے اور کیس بٹوارے کے پیچھے کوئی منطق ہونی چاہئے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں جس طرح سے کیسوں کا بٹوارہ ہوتا ہے اس کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل پوری طرح لاٹری نظام پر منحصر ہے اس کے لئے کوئی منطقی طریقہ ہونا ضروری ہے۔
جسٹس چیلامیشور نے تسلیم کیا کہ حال ہی میں کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا روسٹر آدھا ادھورا ہے کیونکہ اس میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ آئینی بینچ کی تشکیل کا عمل یا طریقہ کار کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کچھ جج حضرات تو متعدد آئینی بینچ کی سنوائی میں شامل ہیں جبکہ کچھ جج حضرا ت کو ابھی تک کسی بھی آئینی بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ کبھی بھی ’ماسٹر آف روسٹر‘ نظام کے خلاف نہیں تھے بلکہ وہ اس کے خلاف تھے کہ جس طرح اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے چار سینئر ججوں کی پریس کانفرنس سے متعلق کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کسی واقعہ اور وقت کو لے کر ادارہ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہو، لیکن چیزوں کو ٹھیک کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا سے متعلق کسی بھی سوال کا جواب یہ کہہ کر نہیں دیا کہ وہ کسی مخصوص شخص کے خلاف نہیں ہیں بلکہ وہ نظام میں موجود خامیوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو ایک دن ریٹائر ہونا ہے لیکن ضروری یہ ہے کہ جس ادرہ میں وہ کام کریں اس میں اگر کوئی خامی ہو تو اس کو وقت رہتے درست کریں۔
واضح رہے اس سال 12 جنوری کو سپریم کورٹ کے چار سینئر جج حضرات نے سپریم کورٹ سے جڑے کئی معاملوں کو لے کر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا تھا جو ہندوستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Jun 2018, 9:06 AM