سرکاری اشتہارات: 5 بی جے پی حکمراں ریاستوں کو سپریم کورٹ کا نوٹس

سرکاری اشتہاروں کے غلط استعمال سے متعلق ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت، بی جے پی اور 5 بی جے پی حکمراں ریاستوں کو نوٹس بھیج کر 4 ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات سے متعلق عدالت عظمیٰ کی ہدایات کی خلاف ورزی معاملہ میں 31 اگست کو مرکز، 6 ریاستوں اور بی جے پی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ مرکزی حکومت اور این ڈی اے کی سب سے بڑی پارٹی بی جے پی کے علاوہ جن 6 ریاستوں کو عدالت نے نوٹس جاری کیا ہے ان میں 5 ریاستوں میں بی جے پی کی ہی حکومت ہے۔ سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی (عآپ) رکن اسمبلی سنجیو جھا کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے یہ نوٹس جاری کیا ہے جس میں انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سرکاری اشتہارات کے ذریعہ کچھ خاص لوگوں کی تشہیر کی جا رہی ہے اور یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

جن ریاستوں کو سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا ہے ان میں بی جے پی حکمراں ریاستیں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اتر پردیش، راجستھان اور جھارکھنڈ کے علاوہ ٹی آر ایس حکمراں ریاست تلنگانہ کے نام ہیں۔ ان ریاستوں کی حکومتوں اور مرکزی حکومت کو چار ہفتہ کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ سنجیو جھا نے اپنی عرضی میں مرکزی حکومت کے ذریعہ اس سلسلے میں تشکیل کمیٹی کو ان مبینہ خلاف ورزیوں پر غور کرنے اور ان کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔

جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے سنجیو جھا کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے مرکز، بی جے پی اور ریاستوں کو نوٹس جاری کیا۔ اس سلسلے میں آئندہ سماعت ستمبر کے آخری ہفتہ میں ہوگی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے لیڈروں کی بڑی بڑی تصویروں والے اشتہارات پر پابندی لگا رکھی ہے اور اس سلسلے میں گائیڈ لائن بھی جاری کی گئی ہے۔ اسی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کا معاملہ عآپ رکن اسمبلی نے اٹھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2018, 6:08 PM