مرادآباد: ’زانیوں‘ کے خلاف طالبات سراپا احتجاج

مظاہرین نے کہا کہ کٹھوعہ میں 8 سالہ معصوم کے ساتھ جو درندگی کا مظاہرہ ان زانیوں نے کیا ہے اس سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسانی شکل میں یہ حیوان معاشرے میں رہنے کے لائق نہیں ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

ناظمہ فہیم

مرادآباد: آصفہ عصمت دری معاملے میں بوڑھے، بچے اور نوجوان احتجاج بلند کر رہے ہیں اس سے یہ صاف کہا جاسکتا ہے کہ یہ ہے اصل ہندوستان کی تصویر جس میں نہ کوئی ہندو ہے نہ کوئی مسلمان اور نہ کوئی سکھ ہے نہ عیسائی سب ایک جٹ ہوکر معصوم و مظلوم کے لئے سڑکوں پر اتر آئے ہیں اورآصفہ کے گناہگاروں کے لئے سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فرقہ پرستی کی سیاست کرنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ہندوستان کی عوام کا آپسی رشتہ بھائی چارہ ان کی فرقہ پرستی سے کہیں مضبوط ہے ۔

اقتدار پر قابض بی جے پی کی مرکزی و صوبائی حکومتوں کو بھی یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ صرف زبانی جمع خرچ سے کچھ ہونے والا نہیں ہے بلکہ اپنے بے لگام ہوئے عوامی نمائندوں و پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں اور کارکنان پر لگام کسنے کی ضرورت ہے ورنہ ابھی تو ملک کے چند علاقوں میں ہی اس طرح کے پوسٹر چسپاں ہوئے ہیں کہ بی جے پی لیڈران وکارکنان کا اس علاقے میں آنا منع ہے کیوں کہ یہاں پر معصوم بچیا ں رہتی ہیں۔ جلد ہی اگر بی جے پی کے اعلیٰ لیڈران نے سدھ نہیں لی تو اس طرح کے پوسٹر ملک بھر میں لگے دکھائی دے سکتے ہیں۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
مرادآباد میں عصمت دری کے خلاف نوجوان طلباء مظاہرہ کرتے ہوئے۔

مرادآباد میں بھی بڑی تعدا د میں نوجوانوں نے احتجاج بلند کیا جس میں اسکول، کالج کے طلبہ بھی شامل تھے ۔ پارکر انٹر کالج و تاڑی خانہ روڈ پر احتجاج کر رہے یہ نوجوانوں نے’ آصفہ ہم شرمندہ ہیں تیرے ظالم ابھی زندہ ہیں، ظالموں کو پھانسی دو ‘کے نعرے بلند کئے۔

احتجاج میں شامل نوجوان ایشانت شرما نے کہا کہ معصوم آصفہ پر جو تشدد اور ظلم ہوا ہے اس سے انسانیت شرمسار ہوئی ہے ساتھ ہی ہندوستان کا نام بھی عالمی سطح پر بدنام ہوا ہے۔ ایشانت شرما نے کہا کہ ملک میں رہنے والی ہر بیٹی ہندوستان کی بیٹی ہے اس کی آبرو ریزی کرنے والوں کو قطعی معاف نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا یہ احتجاج تب تک چلتا رہے گا جب تک گناہگاروں کو تختہ دار پر نہیں چڑھا دیا جاتا۔ ایک اور نوجوان پریت پال سنگھ نے کہا کہ آصفہ کے ساتھ ہوا ظلم ملک کی ہر بیٹی کے ساتھ ہوا ظلم ہے اس کے خلاف اگر ہم سب ایک جٹ نہیں ہوئے تو یہ انسانیت کے لئے باعث ندامت بات ہوگی۔

احتجاج میں شامل محمد انس نے کہا کہ آصفہ کوانصاف دلانا ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے کیونکہ اگر اس میں لاپرواہی برتی گئی تو ظالموں کے حوصلے اور بلند ہوجائیں گے اور ملک بھر کی بیٹیاں عدم تحفظ کا شکار بنی رہیں گی اور خوف کا ماحول رہے گا۔ اسلامک چیرٹیبل فاﺅنڈیشن ٹرسٹ کندرکی مرادآباد کے زیر اہتمام چل رہے مدرسہ ضیاءالبنات کی طالبات و معلمات نے جمو ں کے کٹھوا اور یوپی کے اناﺅ میں ہوئی زنا بالجبر کی وارداتوں کو انسانیت سوز بتایا اور کہا کہ ان واقعات کے بعد ملک میں خوف کا ماحول ہے خاص طور سے معصوم بچیوں میں ان حیوان صفت لوگوں کا ڈر پیوست ہوچکا ہے جو کہ ان کے چہروں پر صاف نظر آرہا ہے۔


جموں کے کٹھوا میں آٹھ سالہ معصوم آصفہ کے ساتھ جو درندگی کا مظاہرہ زانیوں نے کیا ہے اس سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسان کی شکل میں یہ حیوان معاشرے میں رہنے کے لائق نہیں ہیں ایسے حیوانوں کوجلد سے جلد تختہ دار پر چڑھا دینا چاہئے۔

وہ معصوم طالبات جن کا ذہن صرف تعلیم کی طرف ہو نا چاہئے تھا آج وہ ہاتھوں میں تختیاں اٹھائے ان ظالموں کے خلاف احتجان بلند کر رہی ہیں جو کہ کسی بھی ملک اورمعاشرے کے لئے شرم کی بات ہے۔ اس درد ناک واقعہ کو مذہب سے جوڑا گیااس سے زیادہ تکلیف اور شرم کی بات انسانیت کے لئے نہیں ہوسکتی مگر اطمینان کی بات یہ ہے کہ مظلوم آصفہ کی حمایت میں ملک کا بڑا طبقہ کھل کر سامنے آیا اور برادرانہ وطن نے یہ ثابت کر دیا کہ ہندوستانی قوم واقعی جمہوری اقدر کی حامل ہے اور ایک دوسرے کے درد کو شدت سے محسوس کرتی ہے۔ہاتھوں میں تختیاں اٹھائے احتجاج کر رہی ان معصوم طالبات کا کہنا تھا کہ ہندوستانی قوم کا یہ عمل ان لوگوں کے منھ پر ایک طمانچہ ہے جو نفر ت کی فصل بو کر اپنا اُلّو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ ان طالبات نے حکومت ہندسے زانیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انھیں ان کے کیفرِکردا ر تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Apr 2018, 11:50 AM