سیکولرازم کو خطرہ، 2019 کے لئے دعا کریں: دہلی کے پادری کی اپیل
دہلی کے پادری نے کہا ہے کہ ملک کا سیکولرازم خطرے میں ہے اور اس کے لئے خصوصی دعا اور روزے کا اہتمام کرنے کی ضرورت ہے۔ پادری نے اس حوالہ سے ایک خط لکھا ہے ، جس پر بی جے پی نے اعتراض کیا ہے۔
ملک کے سیاسی حالات کو لے کر عوام میں تشویش اور بے چینی ہے اسی بے چینی کو لے کر دہلی کے آرک بشپ (پادری ) انل کاؤٹو نے دہلی کے تمام چرچوں کے پادریوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ملک کے سیاسی حالات ٹھیک نہیں ہیں اور ان حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ خصوصی عبادت کی جائے۔۔ انہوں نے لکھا ہے کہ 2019 کے عام انتخابات کے پیش نظر پادریوں کو عبادت کرنی چاہئے اور ہر جمعہ کو روزہ کا اہتمام کرنا چاہئے۔ آرک بشپ نے لکھا ہے کہ موجودہ غیر مستحکم سیاسی ماحول ہمارے حقوق کے ساتھ جمہوری اقدار اور ملک کے سیکولر تانے بانے کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔
آرک بشپ نے کہا کہ ’’اپنے ملک اور اس کے رہنماؤں کے لئے ہر وقت عبادت کرنا ہماری مقدس روایت ہے، لیکن جب ہم عام انتخابات کی طرف بڑھتے ہیں تو عبادت کی ضرورت مزید بڑھ جاتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے لکھا کہ اگر ہم 2019 کی طرف دیکھیں تو ہمارے ملک میں ایک نئی حکومت ہوگی۔ انہوں نے تمام پادریوں سے اپیل کی ہے کہ اپنے ملک کے لئے دعا کریں ۔
آرک بشپ کاؤٹو کے خط پر آرک بشپ سکریٹری فادر ’رابنسن راڈریگز ‘ کا کہنا ہے کہ ہر انتخابات سے قبل پرسکون اور غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انتخابات کے لئے دعا کے لئے اپیل کی جاتی ہے اور ایسا 2014 سے قبل بھی ہوا تھا ۔ اس بار کچھ لوگوں کی طرف سے جان بوجھ کرا سے سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔
ملک میں بدامنی والے سیاسی ماحول کا ذکر کرنے پر آرک بشپ آفس نےواضح کیا ہے کہ موجودہ حالات یقینی طور پر تشویش کے باعث ہیں لیکن یہ بات کسی خاص حکمرانی یا پارٹی کے حوالہ سے نہیں کہی گئی ہے۔
فادر روڈرگز نے کہا کہ لیٹر میں ’نئی حکومت ‘ لفظ کے استعمال کی غلط تشریح کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد ایک نئی حکومت وجود میں آتی ہے۔ چاہے نئی پارٹی حکومت بنائے یا پچھلی پارٹی ہی حکومت میں واپسی کرے ، حکومت ہر حال میں نئی ہی بنتی ہے۔
آرک بشپ کے اس خط پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’میں نے خط نہیں دیکھا لیکن ہندوستان وہ ملک ہے جہاں اقلیتیں محفوظ ہیں اور یہاں ذات اور مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جاتی‘‘۔
اس کے برعکس مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے گجرات فساد کے بعد جو جملہ نریندر مودی نے استعمال کیا تھا اس کو دہراتے ہوئے کہا ’’ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے۔میں کوئی ایسا قدم نہیں اٹھاؤں گا جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہو لیکن اگر چرچ یہ دعا کرنے کے لئے کہے گا کہ آگے مودی کی حکومت نہ بنے تو ملک کے لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ دوسرے مذہب کے لوگ کیرتن پوجا کریں گے‘‘۔گری راج کے اس بیان میں واضح دھمکی نظر آ رہی ہے۔
آرک بشپ کا یہ خط 8 مئی کا ہے، اس میں ہدایت دی گئی تھی کہ 13 مئی بروز اتوار کو عام عبادت میں اسے پڑھا جائے۔ خط میں جمعہ کو کم از کم ایک وقت کا کھانا چھوڑنے اور ملک کے لئے دعا کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ خط میں دعا کی اپیل کرتے ہوئے آر ک بشپ نے اپنے آباؤ اجداد اور آئین کی حفاظت، مساوات اور بھائی چارے کو بالاتر رکھنے کی اپیل کی ہے۔
آرک بشپ کے اس خط پر بی جے پی نے اعترا ض ظاہر کیا ہے۔ بی جے پی کی رہنما شائنا این سی نے کہا کہ ذاتوں اور طبقوں کو اکسانا اور ایسی کوشش کرنا غلط ہے۔ شائنا این سی نے آرک بشپ کی اپیل پر کہا کہ آپ کسی کو صحیح امیدوار یا پارٹی چننے کی صلاح دےسکتے ہیں لیکن کسی مخصوص پارٹی کو ہی ووٹ ڈالنے کے لئے کہنا غلط ہے۔ ایسا کرتے ہوئے خود کو سیکولر کہنا افسوسناک صورت حال ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔