سبریمالہ مندر تنازعہ... مردوں کی طرح خواتین کو بھی مندر جانے کا حق: سپریم کورٹ

کیرالہ کے سبریمالہ مندر میں خواتین کے داخلے سے متعلق جاری تنازعہ پر سپریم کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ مردوں کی طرح خواتین کو بھی مندر میں داخل ہونے اور پوجا کرنے کا حق حاصل ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کیرالہ کے سبریمالہ مندر میں خواتین کے داخلے پر روک کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے سخت نوٹس لیا ہے۔ سبریمالہ مندر کے اندر 10 سال سے لے کر 50 سال کی عمر کی خواتین کے داخلے پر روک کو لے کر عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نجی مندر کا کوئی اصول نہیں ہے، یہ عوامی ملکیت ہے۔ عوامی ملکیت میں اگر مردوں کو داخلے کی اجازت ہے تو پھر خواتین کو بھی داخل ہونے کی اجازت ملنی چاہیے۔ مندر کھلتا ہے تو اس میں کوئی بھی جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس روہنگٹن نریمن، ایم کھانولکر، ڈی وائی چندر چوڑ اور اندو ملہوترا کی بنچ اس معاملے پر سماعت کر رہی تھی۔ دیپک مشرا نے خواتین کے مندر کے اندر داخل ہونے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کس بنیاد پر مندر انتظامیہ خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر رہا ہے۔ انڈین ینگ لائرس ایسو سی ایشن نے ایک مفاد عامہ عرضی داخل کر سبریمالہ مندر میں خواتین کے داخلے کی اجازت طلب کی تھی۔ اس سے قبل کیرالہ ہائی کورٹ نے مندر میں خواتین کے داخلے پر لگی روک کو درست مانا تھا۔

سال 2015 میں کیرالہ حکومت نے خواتین کے مندر میں داخلے کی حمایت کی تھی لیکن 2017 میں اس نے اپنا رخ بدل دیا تھا۔ حکومت کے اس اسٹینڈ پر چیف جسٹس دیپک مشرا نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس نے چوتھی مرتبہ اسٹینڈ بدلا ہے۔ مندر میں خواتین کے داخلے کا گزشتہ دنوں کیرالہ حکومت نے بھی مخالفت کی تھی۔ کیرالہ کے وزیر کڑکم پلّی سریندرن نے کہا تھا کہ سبریمالہ مندر کا انتظامیہ تراونکور دیوسوم بورڈ (ٹی ڈی پی) کے ہاتھ میں ہے اور اس کی روایت اور قانون ہر کسی پر نافذ ہوتا ہے۔

کیرالہ کے پتھنم تھٹّا ضلع میں مغربی گھاٹ کی ایک پہاڑی پر سبریمالہ مندر ہے۔ خواتین کے داخلے کو لے کر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رجسوالا ہونے کی وجہ سے 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین اپنی ذاتی پاکیزگی بنائے نہیں رکھ سکتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس گروپ کی خواتین کا داخلہ مندر میں ممنوع ہے۔ مندر میں داخلے کو لے کر خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں بھی پوجا کرنے کا اختیار ملے۔ سبریمالا مندر ہر سال نومبر سے جنوری تک عقیدتمندوں کے لیے کھلتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔