مودی حکومت میں ہر سال سرکاری کمپنیوں کو پہنچا 30 ہزار کروڑ کا نقصان: سی اے جی

سی اے جی نے 2014 کے بعد ہندوستان میں پی ایس یو کی حالت پر مبنی ایک رپورٹ پیش کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت میں سرکاری کمپنیوں کی حالت لگاتار خستہ ہوتی جا رہی ہے۔

تصویرر سوشل میڈیا
تصویرر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جب سے نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں، ملک میں سرکاری کمپنیاں ہر سال کم و بیش 30 ہزار کروڑ کے خسارے میں ہیں۔ حیران کرنے والی یہ جانکاری سرکاری کمپنیوں کی حالت پر سی اے جی کی تیار کردہ ایک رپورٹ سے ملی ہے۔ دراصل خراب حالت میں چل رہے زیادہ تر پی ایس یو میں ملک کا ہزاروں کروڑ ڈوب رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی ملکیت والے یہ پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ (پی ایس یو) لگاتار بدحالی کے نئے باب لکھ رہے ہیں۔ یہ جان کر بھی آپ کو حیرانی ہوگی کہ ملک کی سرکاری کمپنیوں کا خسارہ ریکارڈ ایک لاکھ کروڑ کو بھی عبور کر چکا ہے۔ موجودہ نریندر مودی حکومت میں ہر سال 30 ہزار کروڑ کا کمپنیوں کو نقصان ہوا ہے۔

ملک کی سب سے بڑی آڈٹ ایجنسی سی اے جی نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں یہ رپورٹ پیش کی ۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ خراب انتظام کی وجہ سے پی ایس یو بند ہونے کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رکھنے والی ہے کہ جن کمپنیوں کی پونجی میں مرکز یا ریاست کی 51 فیصد یا اس سے زیادہ شراکت داری ہوتی ہے انھیں پی ایس یو کہتے ہیں۔ مودی حکومت میں جس طرح سے ان پی ایس یو میں مینجمنٹ کی حالت بگڑی ہے اس سے یہ سرکاری کمپنیاں خسارے میں چل رہی ہیں۔ خسارے میں چلنے کے دیگر کئی اسباب بھی ہیں۔

مودی حکومت میں ان پی ایس یو کے خسارے پر غور کیا جائے تو 15-2014 میں 132 پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ کو 30861 کروڑ کا خالص نقصان ہوا۔ اس دوران ان کمپنیوں کا مجموعی خسارہ بڑھ کر ایک لاکھ کروڑ کے پار یعنی 108051 کروڑ پر جا پہنچا۔ آئندہ سال حالت مزید ابتر رہی اور 16-2015 میں 153 پی ایس یو کو 31957 کروڑ کا سالانہ خالص خسارہ ہوا۔ اس درمیان مجموعی خسارہ 104756 کروڑ رہا۔ اسی طرح 17-2016 میں خالص خسارہ 30678 کروڑ کا ہوا جب کہ مجموعی خسارہ 104730 کروڑ روپے کا ہوا۔

اپنی پیش کردہ رپورٹ میں سی اے جی نے ایک ہزار کروڑ سے زیادہ نقصان اٹھانے والی سرکاری کمپنیوں کی بھی فہرست تیار کی ہے۔ اس فہرست کے مطابق 17-2016 میں سب سے زیادہ اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا کو نقصان ہوا۔ کمپنی کو اس سال 3187 کروڑ کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ اسی طرح مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ کو 2941 کروڑ، ہندوستان فوٹو فلمز کمپنی لمیٹڈ کو 2917، یونائٹیڈ انڈیا انشورنس کمپنی لمیٹڈ کو 1914، اورینٹل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کو 1691 اور راشٹریہ اسپات نگم لمیٹڈ کو 1263 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ خاص بات یہ ہے کہ 173 سرکاری کنٹرول کیٹگری کی کمپنیوں میں سے 41 کو 17-2016 میں ہی 4308 کروڑ کا نقصان ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔