سال 2050 تک دنیا کے کچھ خطوں میں کم ہو جائے گی مسلم آبادی، ہندوؤں کی آبادی میں ہوگا خاطر خواہ اضافہ!

سال 2050 تک ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی 310 ملین سے زیادہ ہو جائے گی۔ ہندو، ہندوستان کی کل آبادی میں 77 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہوں گے جبکہ مسلم 18 فیصد کے ساتھ دوسری سب سے بڑی آبادی ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

’پیو ریسرچ سینٹر‘ نے مذہب کے حوالے سے ایک اعداد و شمار جاری کیا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے ’دی فیوچر آف ورلڈ ریلیجنس‘ (عالمی مذاہب کا مستقبل) نے اپنی تحقیق میں اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ سال 2050 تک اسلام دنیا کا سب سے زیادہ پیروی کرنے والا مذہب بن جائے گا۔ حالانکہ پیو کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کا ایک ایسا خطہ بھی ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی میں تقریباً 9 فیصد کی کمی آ جائے گی۔

جن خطوں میں مسلمانوں کی آبادی کم ہوگی ان میں سے ایک ہے ایشیا پیسفک۔ یہاں سال 2010 میں مسلمانوں کی آبادی 61.7 فیصد تھی جو سال 2050 تک گھٹ کر 52.8 فیصد تک ہونے کی امید ہے۔ دوسری جانب یوروپ میں بھی سال 2050 تک مسلمانوں کی آبادی میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ سال 2050 میں یوروپ میں مسلم آبادی 2.7 فیصد تک رہنے کی امید ہے جو سال 2010 میں بھی 2.7 فیصد ہی تھی۔


پیو ریسرچ کی نئی تحقیق کے مطابق ہندو مذہب 2050 تک آبادی کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا، جبکہ ہندوستان سب سے بڑی مسلم آبادی کے طور پر انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ پیو ریسرچ سینٹر کے ’دی فیوچر آف ورلڈ ریلیجنس‘ کی تحقیق میں اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ پوری دنیا میں ہندو مذہب کی آبادی 34 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ جس کے بعد ہندو مذہب کے پیروکاروں کی کل تعداد 1 بلین سے تھوڑا سا زیادہ تقریبا 1.4 بلین تک ہو جائے گی۔

پیو ریسرچ سینٹر کی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عیسائی 31.4 فیصد اور مسلمان 29.7 فیصد کے بعد دنیا کی کل آبادی میں ہندو 14.9 فیصد ہوں گے۔ جبکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد کسی بھی مسلم ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہوگی۔ تحقیق کے مطابق 2050 تک ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی 310 ملین سے زیادہ ہو جائے گی۔ ہندو، ہندوستان کی کل آبادی میں 77 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہوں گے جبکہ مسلم 18 فیصد کے ساتھ دوسری سب سے بڑی آبادی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔