پی ایم مودی کا دورۂ امریکہ: ہندوستان اور امریکہ ’ڈبلیو ٹی او‘ میں اپنے 6 کاروباری تنازعوں کو ختم کرنے پر رضامند

2018 میں امریکہ نے اسپات اور الیومینیم مصنوعات پر بالترتیب 25 فیصد اور 10 فیصد امپورٹ ٹیکس لگایا تھا، جواب میں ہندوستان نے کابلی چنا، دال، بادام، سیب سمیت 28 امریکی مصنوعات پر بارڈر ٹیکس لگا دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان اور امریکہ عالمی کاروباری ادارہ (ڈبلیو ٹی او) میں اپنے 6 کاروباری تنازعات کو ختم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ نئی دہلی نے بادام، اخروٹ اور سیب جیسے 28 امریکی مصنوعات پر جوابی بارڈر ٹیکس بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر جو بائڈن اور خاتون اول جِل بائڈن کی دعوت پر وزیر اعظم نریندر مودی کے دورۂ امریکہ کے درمیان یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں امریکہ نے قومی سیکورٹی کی بنیاد پر کچھ اسپات اور الیومینیم مصنوعات پر بالترتیب 25 فیصد اور 10 فیصد امپورٹ ٹیکس لگایا تھا۔ اس کے جواب میں ہندوستان نے جون 2019 میں کابلی چنا، دال، بادام، اخروٹ، سیب اور بورک ایسڈ سمیت 28 امریکی مصنوعات پر بارڈر ٹیکس لگا دیا تھا۔


بہرحال، امریکہ کی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے آج اعلان کیا کہ امریکہ اور ہندوستانی جمہوریہ عالمی تجارتی ادارہ یعنی ڈبلیو ٹی اے میں 6 بقیہ تنازعات کو ختم کرنے کے لیے رضامند ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے اِسپات اور الیومنیم پر دفعہ 232 قومی سیکورٹی ترکیبوں کے جواب میں لگائے گئے جوابی ٹیرف کو ہٹانے پر بھی متفق ہوا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ان ٹیکس تخفیف سے امریکی زرعی مصنوعات اور کسانوں کے لیے بازار کے مواقع کو بحال اور وسیع کیا جائے گا۔ کیتھرین نے کہا کہ ’’آج کا معاہدہ ہمارے معاشی اور کاروباری تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے امریکہ-ہند کاروبار پالیسی اسٹیج سمیت گزشتہ دو سالوں میں گہرے دو فریقی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمارے کام کے نتیجہ کار امریکی زرعی کاشت کاروں کو اب ایک اہم عالمی بازار میں نئے سرے سے رسائی کا لطف ملے گا اور ہم اپنے نزدیکی شراکت داروں میں سے ایک کے ساتھ اپنے کاروباری روابط کو مضبوط کریں گے۔‘‘

جن 6 تنازعات کو متفقہ طور پر ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ان میں سے 3 تنازعات ہندوستان اور 3 امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے تھے۔ ان میں ہندوستان کے کچھ ہاٹ رولڈ کاربن اسٹیل فلیٹ مصنوعات پر کاؤنٹرویلنگ ترکیب، سولر سیل اور ماڈیول سے متعلق کچھ ترکیب، تجدید توانائی سیکٹر سے متعلق ترکیب، برآمدات سے متعلق ترکیب، اسپات اور المیونیم مصنوعات پر کچھ ترکیب اور امریکہ کی کچھ مصنوعات پر اضافی ٹیکس شامل ہیں۔ کاروباری ماہرین کے مطابق دونوں ممالک یکسر طور سے متفقہ شرائط پر تنازعات کو حل کر سکتے ہیں اور بعد میں جنیوا واقع ڈبلیو ٹی او کو اس کے بارے میں جانکاری دے سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔