’کارگل جنگ میں پاکستان کا ہاتھ تھا‘، 25 سال بعد پاکستانی فوجی چیف جنرل عاصم منیر کا اعتراف

ماضی کی بات کی جائے تو اسلام آباد اور پاکستانی حکمراں نے بار بار بلاواسطہ فوجی کارروائی سے انکار کیا ہے اور دراندازوں کو مجاہدین یا کشمیری مجاہدین آزادی بتایا ہے۔

جنرل عاصم منیر، تصویر آئی اے این ایس
جنرل عاصم منیر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کی فوج نے پہلی بار اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 1999 کی کارگل جنگ میں اس کی شراکت داری تھی۔ اس جنگ میں پاکستان کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جمعہ کے روز ’یومِ دفاع‘ کے موقع پر پاکستان کے فوجی چیف جنرل عاصم منیر نے کارگل میں پاکستانی فوجی جوانوں کی موت کا واضح لفظوں میں اعتراف کیا۔ انھوں نے راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹر میں تقریر کے دوران کہا کہ 1948، 1965، 1971 اور ہندوستان و پاکستان کے درمیان کارگل جنگ کے ساتھ ساتھ سیاچن میں بھی ہزاروں لوگوں نے ان جنگوں میں اپنی قربانی دی ہے۔ پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق کسی بھی پاکستان فوجی چیف کی طرف سے کارگل جنگ کو لے کر دیا گیا یہ پہلا بیان تصور کیا جا رہا ہے۔ اس دوران جنرل منیر نے پاکستانی فوج کے شہیدوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

قابل ذکر ہے کہ مئی اور جولائی 1999 کے درمیان پاکستانی فوجیوں نے جموں و کشمیر کے کارگل ضلع میں ایل او سی کے ہندوستانی حصے میں دراندازی کی تھی۔ ہندوستان نے ’آپریشن وجئے‘ کے نام سے مشہور مہم کے تحت دراندازوں کو چوکیوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا تھا۔


ماضی کی بات کی جائے تو اسلام آباد اور پاکستانی حکمراں نے بار بار بلاواسطہ فوجی کارروائی سے انکار کیا ہے اور دراندازوں کو مجاہدین یا کشمیری مجاہدین آزادی بتایا ہے۔ پاکستان نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج سرگرم گشت لگا رہی تھی۔ قبیلائی لیڈران نے پہاڑوں کو قبضہ کر رکھا تھا۔

اتنے سالوں بعد پاکستانی فوجی چیف منیر کے اس واضح قبول نامے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ہلچل مچا دی ہے جس میں کئی صحافیوں نے پاکستانی فوج کے ذریعہ اپنے اہلکاروں کی لاشوں کو قبول کرنے سے انکار کرنے کے بارے میں دہائیوں پرانے پوسٹ کو شیئر کیا ہے۔ اس سے قبل کارگل جنگ کے دوران عہدہ پر رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اس آپریشن کی کھل کر تنقید کی تھی جسے پاکستان کے اندر بھی سیاسی بحران اور بھول قرار دیا گیا تھا۔


دراصل 2006 میں کارگل جنگ کے دوران فوجی چیف رہے سابق صدر پرویز مشرف کے ذریعہ لکھی گئی کتاب ’اِن دی لائن آف فائر‘ میں پاکستانی فوج کے کردار کا واضح طور سے اعتراف کیا گیا ہے۔ مشرف نے کارگل جنگ کے میدان میں ناردرن لائٹ انفینٹری کے جوانوں کو بھجا تھا۔ کارگل جنگ ختم ہونے کے بعد پاکستان نے سندھ ریجمنٹ کی ستائیسویں بٹالین کے کیپٹن کرنال شیر خان اور ناردرن لائٹ انفینٹری کے حولدار لالک جان کو نشان حیدر نامی اعلیٰ بہادری ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔