’پاکستان 40 سالوں سے ہمارے ملک میں دہشت گرد بھیج رہا ہے‘، افغان شہری کا چھلکا درد

افغانستان کے حالات پر دہلی میں آج افغان شہریوں نے پاکستان کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کیا۔ افغان شاہریوں کے مطابق ان کے ملک کے بدتر حالات کا ذمہ دار صرف پاکستان ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

افغانستان کے حالات پر دہلی میں آج افغان شہریوں نے پاکستان کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کیا۔ افغان شہریوں کے مطابق ان کے ملک کے حالات کے لیے صرف پاکستان ذمہ دار ہے۔ پاکستان ہی ملک میں دہشت گردوں کو بھیجتا ہے۔ دراصل افغانستان میں طالبان کا قبضہ ہونے کے بعد سے افغان نژاد لوگ پریشان نظر آ رہے ہیں۔ وہ لگاتار اپنے ملک کو طالبان سے آزاد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس درمیان دہلی میں مقیم افغان شہری لگاتار اس حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دہلی کے چانکیہ پوری علاقہ میں آج افغان شہری جمع ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ سبھی افغانستان کے شہریوں نے پاکستان کو لے کر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ یہ سبھی لوگ پاکستانی سفارت خانہ تک جانے کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن دہلی پولیس کے ذریعہ انھیں اجازت نہیں دی گئی۔


پاکستان کے خلاف اپنا احتجاج درج کرا رہے ایک 8 سالہ افغانی بچے محمد الیاس نے بتایا کہ میں اپنے ملک کے لیے لڑ رہا ہوں، کیونکہ ہم نے مشکل وقت میں دیگر ممالک کی مدد کی ہے، لیکن انھوں نے ہماری مشکل وقت میں مدد نہیں کی۔ بچے نے کہا کہ ’’میری شکایت امریکہ سے ہے، وہ ہمارے ساتھ ایسا کیوں کر رہا ہے۔ وہ ہماری مدد کیوں نہیں کر رہا۔ وہ طالبانوں کی مدد کر رہا ہے۔ اسی نے طالبانوں کو ہتھیار بھی دیا تاکہ ہمارے لوگوں کو مار سکیں۔ ہم نے تو امریکہ کے ساتھ کچھ نہیں کیا۔‘‘ بچے نے مزید کہا کہ ’’میرے کنبہ کے رکن افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں، ہمارے پاس نہ کھانے کے لیے کچھ ہے اور نہ پینے کے لیے۔ وہاں گھر سے باہر قدم رکھیں گے تو طالبان لے کر چلے جائیں گے۔‘‘

افغان شہری ڈاکٹر عبدالغفور نے اس موقع پر کہا کہ ’’پاکستان گزشتہ 40 سالوں سے ہمارے ملک میں دہشت گرد بھیج رہا ہے۔ انھوں نے ہمارے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ افغان میں اب بھی پاکستانی فوجی موجود ہے، جتنے بھی طالبان ہیں، وہ پاکستان سے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر عبدالغفور مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم ہر دن مر رہے ہیں، اب تک سینکڑوں افغانی مر چکے ہیں۔ سارا طالبان، داعش سب پاکستان میں بنا ہے، یہ طالبانی خود پاکستانی ہیں، بغیر پاکستانی ٹریننگ کے طالبان کچھ نہیں کر سکتے۔‘‘


دراصل اگست مہینے میں طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد نئی حکومت تشکیل بھی دے دی ہے، جن میں کئی دہشت گرد چہرے شامل ہیں۔ جانکاری کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت میں تقریباً 14 ایسے اراکین ہیں جو یو این سیکورٹی کونسل کی دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ ان میں کارگزار وزیر اعظم ملا حسن اخوند اور ان کے دونوں نائبین بھی شامل ہیں۔

بہر حال، آج کیے گئے مظاہرہ میں افغان شہری نیلاب نے خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس کو بتایا کہ ’’پاکستان کو کس نے حق دیا ہے ہمارے ملک میں جا کر بم دھماکہ کرنے کا؟ ہمارا دنیا کے سبھی ممالک سے یہی مطالبہ ہے کہ پاکستان کو تنبیہ دی جائے۔ کیوں کہ وہ ہمارے ملک میں تشدد پھیلا رہا ہے۔ پاکستانی کیا افغانی ہیں؟ نہیں ہیں! پاکستان اپنا ملک سنبھالے، ہمارے ملک میں مداخلت نہ کرے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سبھی طالبانی پاکستانی ہے، افغانی اپنے لوگوں کو نہیں مارتا ہے، مسعود کا بیٹا وہ اپنے ملک کو بچا رہا ہے، کیونکہ وہ افغانی ہے۔ اگر وہ پاکستانی ہوتا تو نہیں بچاتا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔