مریم بلاول ملاقات میں حکومت مخالف تحریک پر اتفاق

پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ عمران حکومت جاتی ہے تو جائے لیکن ’غریب دشمن‘ بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔

مریم بلاول ملاقات میں حکومت مخالف تحریک پر اتفاق
مریم بلاول ملاقات میں حکومت مخالف تحریک پر اتفاق
user

ڈی. ڈبلیو

اتوار کی شام لاہور کے نواحی علاقے جاتی عمرہ میں مریم نواز سے ملاقات کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ اس موقع کو لیڈر آف دی ہائوس کے الیکشن کی طرح لے رہے ہیں، ''ہم اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کوششیں کریں گے۔ ہم عوامی رابطہ مہم بھی شروع کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں میڈیا پر سنسرشپ کی وجہ سے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے بڑے جلسوں کا انعقاد کریں گے۔‘‘ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اکیس جون کو بے نظیر بھٹو کی سالگرہ پر جلسہ عام کرنے جا رہے ہیں اور وہیں سے حکومت مخلاف تحریک کا آغاز کریں گے۔

ملاقات کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق، دونوں رہنمائوں نے سن 2006 میں لندن میں طے پانے والے میثاق جمہوریت کو ایک اہم دستاویز قرار دیا اور اسے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور دوسرے سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے اسلام آباد جا رہے ہیں، جہاں وہ اپوزیشن کی طرف سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔


بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مریم نواز اور ملک کے دیگر نوجوان سیاسی رہنماؤں نے لمبی سیاسی اننگز کھیلنی ہے اس لیے ان کے درمیان اعتماد کا تعلق ہونا ضروری ہے۔‘‘

ادھر وزیر اعظم عمران خان کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بلاول مریم ملاقات پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، ''آج یقیناً بے نظیر بھٹو شہید کی روح بے چین اور بے قرار ہوگی۔ دونوں جماعتوں نے سیاست اور وراثت کی نسل در نسل منتقلی کا جو عمل شروع کیا تھا، آج کی بیٹھک اسی منصوبےکی جانب پیشرفت ہے۔‘‘ ان کے مطابق سلطنت شریفیہ کی سزا یافتہ شہزادی اور سلطنت زرداریہ کے ولی عہد کے اجتماع کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں۔


اتوار کے روز جاتی عمرہ میں ظہرانے سے پہلے پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اعلی سطحی وفود میں بھی ملاقات ہوئی۔ بعدازاں ظہرانے کے بعد بلاول بھٹو اور مریم نواز کی علیحدہ ملاقات بھی ہوئی۔ ان ملاقاتوں میں بجٹ اور مہنگائی کی صورتحال، اے پی سی کے انعقاد، عدلیہ بچاؤ تحریک اور نیب کی کارروائیوں سمیت متعدد امور پر گفتگو ہوئی۔

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا، ''پاکستان میں معاشی اور سیاسی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے لیکن سقوط ڈھاکہ سے قبل کے حالات کی طرح اہل اقتدار سب اچھا ہے کی رپورٹ دے رہے ہیں۔ ان کے بقول اگر اب بھی اپوزیشن باہر نہ نکلی تو پھر اسے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘


حفیط اللہ نیازی کا مزيد کہنا تھا کہ لگتا یہ ہے کہ عمران کو لانے والی طاقتیں بھی حکومت کی ناکامی سے تنگ آ کر اب پلان بی پر عملدرآمد کرنے جا رہی ہیں، ''اپوزیشن لیڈروں کی مسلسل گرفتاریوں، جسٹس قاضی فائزعیسی کے خلاف ریفرنس اور ڈکٹیشن پر مبنی سخت بجٹ کے اعلان سے میرے خدشے کو تقویت مل رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔