گروگرام: اب مسلمان کرایہ کی جگہ پر بھی نماز نہیں پڑھ سکتے!

مسلم طبقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں سیکٹر 34 میں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی اور پولس نے وہاں سے چلے جانے کو کہا۔

گرو گرام کی ایک فائل تصویر 
گرو گرام کی ایک فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

دہلی سے ملحقہ گروگرام میں کھلے میں نماز ادا کرنے کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ جمعہ (29جون ) کے روز مسلمانوں کو خالی پڑے اس پلاٹ پر بھی نمازجمعہ ادا نہیں کرنے دی گئی جسے انہوں نے کرایہ پر حاصل کیا تھا ۔ معاملہ گروگرام کے فیز -3 کا ہے،

انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس سے نہرو یوا سنگٹھن ویلفیئر سوسائٹی چیریٹبل ٹرسٹ کے واجد خان نے بتایا ’’جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے ہمیں مول شری میٹرو اسٹیشن کے پاس جگہ دی گئی تھی لیکن شرپسندوں نے وہاں بھی نماز پڑھنے میں رخنہ ڈالا ۔ اس کے بعد ہم لوگ دوسرے پارک میں گئے اس پارک کا مالکانہ حق ہریانہ شہری ترقیاتی اتھارٹی کے پاس تھا ، لیکن یہاں بھی مقامی لوگوں نے نماز ادا کرنے سے روکا۔‘‘

اس کے بعد مسلم طبقہ کے لوگوں نے ناتھوپور گاؤں میں نماز ادا کرنے کے لئے جگہ کرایہ پر لی، لیکن اس جمعہ کو ان سے کہا گیا کہ وہ اب یہاں نماز ادا نہیں کر سکتے ۔ واجد خان نے کہا کہ ’’جس شخص نے ہمیں جگہ دی تھی اس سے گاؤں والوں نے کہا کہ نماز پڑھنے کے لئے جگہ کرایہ پر نہ دیں اور اگر دیتے ہو تو علاقہ چھوڑنا ہوگا، اس لئے اس نے ہمیں دوسری جگہ نماز جمعہ پڑھنے کو کو کہا۔‘‘

ڈی ایل ایف فیز-3 کے ایک پولس افسر نے کہا کہ انہیں اس تعلق سے شکایت موصول ہوئی ہے۔ اے ایس آئی نریش کمار نے کہا ’’شکایت میں یہ کہا گیا ہے کہ کچھ ایسے مقامات پر نماز جمعہ ادا کی جا رہی ہے جو کہ دیگر مقاصد کے لئے کرایہ پردی گئی، لیکن وہاں نماز جمعہ ادا کی جارہی ہے۔لہذا اس کی جانچ کی جائے گی۔‘‘

ادھر مسلمانوں کا الزام ہے کہ جب سیکٹر 34 میں جمعہ کے روز نماز جمعہ ادا کر رہے تھے ، تو پولس نے انہیں وہاں سے چلے جانے کو کہا، حالانکہ صدر پولس اسٹیشن کے ایس ایچ او نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 20 اپریل کو سیکٹر 53 میں نماز ادا کر رہے مسلمانوں کے بیچ جاکرہندو تنظیموں سے وابستہ 6 لوگوں نے رخنہ ڈالا تھا اور ’جے شری رام ‘ اور ’رادھے رادھے ‘ کے نعرے لگائے تھے۔ جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گیا تھا۔ مسلم طبقہ کے لوگوں نے اس معاملہ کی شکایت پولس میں کی تو پولس نے 6 ملزمین کو گرفتار کر لیا تھالیکن بعد میں انہیں چھوڑ دیا گیا۔ بعد ازاں کئی ہندو تنظیموں نے ’سینیکت ہندو سنگھرش سمیتی‘ تشکیل دی اور کھلے میں نمازجمعہ ادا کرنے پر روک لگانے کے لئے احتجاج کرنے لگے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔