’مسلمان بھائیو، آپ نے میری عزت رکھ لی‘
نیوز اینکر ساکشی جوشی نے مسلمانوں کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا ہے کہ شب برأت میں بائیک اسٹنٹ کے خلاف کیے گئے ٹوئٹ کے ریپلائی میں کوئی نازیبا کلمات نہیں لکھے بلکہ ان کا ساتھ دیا۔
’’کل شب برأت کے موقع پر سڑکوں پر ہوتے ہڑدنگ پر میں نے ٹوئٹ کیا تھا۔ کسی بھی مذہب کے غلط رسم و رواج یا غلط حرکت کی میں حمایت نہیں کر سکتی اور دیکھیے ایک بھی مسلمان بھائی نے مجھے گالی نہیں دی۔ بلکہ مجھے زیادہ تر نے درست ہی کہا۔ آپ لوگوں نے میری عزت رکھ لی۔ دل سے شکریہ۔‘‘ یہ باتیں ’نیوز 24‘ کی اینکر ساکشی جوشی نے 2 مئی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں جن الفاظ کا استعمال کیا ہے اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت خوش ہیں کہ شب برأت پر غلط حرکت کرنے والے مسلمانوں کے خلاف لکھنے پر انھیں مسلمانوں کی گالیاں نہیں ملیں بلکہ تعریف حاصل ہوئی۔
ساکشی جوشی نے اپنے ٹوئٹ میں مسلمانوں کے ذریعہ کیے گئے تعارفی اور حمایتی کمنٹ کا اسکرین شاٹ بھی لگایا ہے جس میں کئی نے تو بائک اسٹنٹ کرنے والوں کی خوب سرزنش کی ہے۔ اس طرح کا کمنٹ دیکھ کر ساکشی بہت متاثر ہوئیں اور انھوں نے اپنے اگلے ٹوئٹ میں بتایا کہ ہندو مذہب میں اس کے برعکس دیکھنے کو ملتا ہے اور ان میں عدم برداشت کی کمی ہوتی ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ ’’اس کے ٹھیک برعکس جب بھی ہندو مذہب میں کچھ ایسا لگتا ہے جو دل سے اچھا نہیں محسوس ہوتا تو ہمارے مذہب کے ٹھیکیدار دھمکانے آ جاتے ہیں، گالی دیتے ہیں، ساری حدیں پار کر دیتے ہیں۔ اس ٹوئٹ پر بھی کچھ ہندو مزے لے رہے تھے۔ اسے کہتے ہیں تکلیف دہ۔ عدم برداشت کی کمی کس میں ہے یہ صاف نظر آ رہا ہے۔‘‘ اس ٹوئٹ کے ساتھ بھی انھوں نے کچھ غیر مسلموں کے ریپلائی کمنٹ کا اسکرین شاٹ لگایا ہے جس میں نازیبا کلمات ادا کیے گئے ہیں۔
ایک دیگر ٹوئٹ میں ساکشی لکھتی ہیں کہ ’’اس سے صاف ظاہر ہے کہ جرم جرم ہے جس کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں۔ بری سوچ شخص کی ہوتی ہے مذہب کی نہیں۔ چونکہ ایسے کئی سمجھدار ہندو بھی ہیں جو صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنا جانتے ہیں۔ دلوں میں نفرت لے کر گھومنے والے سماج پر دھبہ ہیں۔‘‘ ظاہر ہے اس طرح کا ٹوئٹ اقلیتی طبقہ کے خلاف اپنے سینے میں نفرت رکھنے والے اکثریتی طبقہ کے افراد برداشت نہیں کر پاتے اور عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدزبانی پر اتر آتے ہیں۔ ساکشی جوشی کے ٹوئٹ پر بھی غیر مسلم طبقات سے تعلق رکھنے والے کئی لوگوں نے گالیاں دیں اور بدزبانی کی جس نے انھیں تکلیف پہنچی۔
یہ پورا معاملہ دراصل اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک ٹی وی اینکر مانک گپتا نے شب برأت سے قبل ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا ’’شب برأت پر آج رات سڑکوں پر پھر ہڑدنگ ہوگا۔ دہلی والے محتاط رہیں۔‘‘ اس کے ریپلائی میں ساکشی جوشی نے لکھا ’’سال 2007 میں ڈیوٹی سے لوٹتے وقت میں اس کا تجربہ کر چکی ہوں۔ خوفناک حالت ہوتی ہے سڑکوں پر۔ ٹریفک پولس والے دیکھتے رہتے ہیں اور ان کی آنکھوں کے سامنے بائیک پر یہ لوگ ہڑدنگ مچاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بس کچھ بھی کر ڈالیں گے۔ تہوار کے نام پر ایسے ہڑدنگ سے مجھے سخت نفرت ہے۔‘‘ اس ٹوئٹ کے بعد ساکشی جوشی نے جب دیکھا کہ مسلم طبقہ کی طرف سے مثبت ریپلائی مل رہے ہیں تو وہ خود کو روک نہیں سکیں اور اس اچھے عمل کے لیے مسلم بھائیوں کا شکریہ ادا کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔