مودی حکومت نے بنگلہ دیشی ہندوؤں کو شہریت عطا کی تو ٹوٹ جائے گا اتحاد: اے جی پی

ہندوستان میں موجود ہندو پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دینے کے لیے مرکزی حکومت نے کچھ ریاستوں کو اس پر فیصلہ لینے کی طاقت دی ہے، لیکن اس سے آسام میں بی جے پی اتحادی اے جی پی ناراض ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مرکز کی مودی حکومت ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ہندو پناہ گزینوں کو ہندوستان کی شہریت دینے کے امکانات پر غور کر رہی ہے۔ اس کے تحت حکومت نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کر کچھ ریاستوں کو اپنے یہاں رہ رہے پناہ گزینوں کو ملک کی شہریت عطا کرنے کی قوت دی تھی۔ لیکن مرکز کی مودی حکومت کے اس قدم کے خلاف آسام میں اس کی معاون پارٹی آسان گن پریشد (اے جی پی) نے محاذ کھول دیا ہے۔ یہاں تک کہ اس ایشو پر اے جی پی نے آسام میں بی جے پی کے ساتھ اپنا اتحاد توڑنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ہے۔

اے جی پی کے ترجمان ستیہ برت کالیتا نے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں واضح طور پر کہہ دیا کہ انھیں لگتا ہے کہ بی جے پی شہریت قانون میں بدلاؤ کرنا چاہتی ہے اور یہ اس سمت میں اس کا پہلا قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آسام کے لوگ اس پر کیا رد عمل دیتے ہیں۔ اے جی پی مرکز کے مجوزہ سٹیزن شپ بل 2016 کی مخالفت کر رہی ہے۔ اس کی مخالفت میں اے جی پی نے گزشتہ ہفتہ آسام بند بھی کیا تھا اور ایک بڑی ریلی کی تھی۔ اس سے دو دن قبل بھی اے جی پی نے صاف طور پر دھمکی دی تھی کہ اگر مرکزی حکومت سٹیزن شپ قانون پاس کرتی ہے تو وہ اس سے ناطہ توڑ لیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کر ملک کی 7 ریاستوں گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، اتر پردیش، چھتیس گڑھ اور دہلی کے داخلہ سکریٹریوں اور ضلع مجسٹریٹ کو یہ قوت دی ہے کہ وہ سٹیزن شپ ایکٹ کی دفعہ 6 کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہندو اقلیتوں (ہندوؤں) کو نیچرلائزیشن (شہریت) سرٹیفکیٹ جاری کر سکتے ہیں۔ اس سرٹیفکیٹ کے بعد پناہ گزین ہندوستانی شہری ہو جائیں گے۔ مرکزی حکومت کا یہ خاص انتظام 2 سال تک قابل قبول رہے گا۔ اس طرح حکومت ملک میں تقریباً تین لاکھ لوگوں کو شہریت دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

مرکزی حکومت کے اسی فیصلے سے اے جی پی نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اے جی پی کا ماننا ہے کہ بی جے پی بعد میں اپنے اس منصوبہ کی توسیع آسام میں بھی کرے گی اور ریاست میں مقیم بنگلہ دیشی ہندو پناہ گزینوں کو شہریت عطا کر دے گی۔ حالانکہ آسام کے وزیر مالیات ہیمنت بسوا شرما نے ایسے کسی بھی منصوبہ سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کا مجوزہ سٹیزن شپ بل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہیمنت نے کہا کہ سٹیزن شپ بل فی الحال جے پی سی کے پاس ہے جہاں سے اسے پارلیمنٹ میں بھیجا جائے گا۔ پارلیمنٹ میں ہی اس پر آخری فیصلہ لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔