ہندوستان میں پولرائزیشن خوفناک حد تک جاری: اروندھتی رائے
ہندوستان کی معروف اورایوارڈ یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے نے ہندوستان میں مودی حکومت کے تعلق سے کہا ہے کہ اس حکومت کے دور میں مسلمان خوفزدہ ہیں۔
بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں اروندھتی رائے نے کہا : ’اگر آج ہندوستان کی صورت حال دیکھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ مسلم برادری کو الگ تھلگ کیا جا رہا ہے۔ سڑکوں پر لوگوں کو گھیر کر مارا جا رہا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کو اقتصادی سرگرمیوں سے الگ کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے وہ اپنے گزر بسر کے لیے ان (ملکی) اقتصادی سرگرمیوں میں براہ راست شامل تھے۔ آپ کو علم ہے کہ گوشت کے کاروبار، چمڑے کے کاروبار اور ہاتھ سے کپڑا بنائے جانے والی تمام صنعتوں پر حملے کیے گئے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ ان صنعتوں میں کام کرنے والوں کی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔
اروندھتی رائے نے کہا ’ ہندوستان میں تشدد کے واقعات خوفزدہ کرنے والے ہیں۔ کشمیر میں ایک نابالغ بچی کے ساتھ ریپ ہوا، عصمت دری کے واقعات اس سے پہلے بھی رونما ہوئے ہیں لیکن اس معاملے میں ہزاروں لوگوں نے ریپ ملزمان کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں، حد تو یہ ہے کہ ان (ریلیوں) میں خواتین بھی شامل تھیں، اس طرح ریپ کی تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوششیں کی گئی، پولرائزیشن خوفناک طور پر جاری ہے۔‘
جب اروندھتی رائے سے پوچھا گیا کہ آپ کیا یہ کہنا چاہتی ہیں کہ ہندوستانی وزیر اعظم مودی امریکی صدر ٹرمپ یا دیگر قوم پرست رہنماؤں سے بھی بدتر ہیں؟
اس سوال کے جواب میں اروندھتی رائے نے کہا ’ دیکھیے، دونوں کے درمیان فرق ہے، ٹرمپ بے قابو ہیں اور امریکہ کے تمام ادارے ان کے رویہ سے ان سے پریشان ہیں، میڈیا پریشان ہے ، عدلیہ متفق نہیں ہے، فوج بھی حمایت نہیں کر رہی ہے اور وہاں کے لوگ ٹرمپ کو منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اروندھتی رائے نے مزید کہا’ دوسری طرف ہندوستان میں تمام اہم اداروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، اسکولی نصاب کی کتاب کے سر ورق پر ہٹلر کو دنیا کے عظیم رہنماؤں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ ’ہندوستان کی سپریم کورٹ کے چار ججوں کو میڈیا کے سامنے آنا پڑا، ایسا ہندوستان میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، ان ججوں نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی اور کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے، ججوں نے عدالتی کارروائیوں کی غیر جانبداری پر سوال اٹھایا اور کہا کہ وہ فکس ہیں۔‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Jun 2018, 11:02 AM