فاروق عبداللہ کے گھر میں زبردستی گھسنے کی کوشش، مشتبہ شخص ہلاک
تیز رفتاری کے ساتھ اپنی کار جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے گھر تک لے جانے والے مرفاس شاہ کےوالد سیکورٹی اہلکاروں سے اس وجہ سے ناراض ہیں کہ اسے گولی مار کر ہلاک کیوں کیا گیا۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ جس کالونی میں رہتے ہیں وہاں کے صدر دروازے پر لگے بیریکیڈ کو توڑ کر ایک کار 4 اگست کی صبح اندر گھس گئی۔ اس حرکت کو دیکھ کر سیکورٹی پر تعینات جوانوں نے فائرنگ کی جس سے اس مشتبہ شخص کی موت ہو گئی جو کار ڈرائیو کر کے تیزی کے ساتھ اندر داخل ہوا تھا۔
جموں رینج کے آئی جی ایس ڈی سنگھ جموال کا اس واقعہ سے متعلق کہنا ہے کہ ’’سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کے گھر میں پونچھ کے رہنے والے مرفاس شاہ کے ذریعہ زبردستی گھسنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ وہ ایک ایس یو وی گاڑی میں آیا اور وی آئی پی دروازے سے اندر گھس گیا۔‘‘ جموال نے ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ ’’مرفاس کے پاس سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے کہ آخر اس نے تیز رفتاری کے ساتھ فاروق عبداللہ کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کیوں کی۔‘‘
مرفاس شاہ کے مرنے کی خبر ملنے کے بعد اس کے گھر والوں میں کافی ناراضگی اور غصہ ہے۔ مرفاس کے گھر والے بھی فاروق عبداللہ کے گھر پہنچ گئے ہیں اور اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کسی غلط نیت سے نہیں آیا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا بیٹا رات کو میرے ساتھ تھا اور ہر دن کی طرح صبح جم کے لیے نکلا تھا۔‘‘ حالانکہ وہ فاروق عبداللہ کے گھر کیسے پہنچا اس بارے میں انھوں لاعلمی ظاہر کی۔ مرفاس کے والد نے سیکورٹی گارڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر گاڑی فاروق عبداللہ کے گھر کے قریب گئی تو اسے گرفتار کیا جا سکتا تھا، اس کی گاڑی میں کوئی بارود نہیں تھا۔ اسے گولی کیوں ماری گئی۔‘‘ مرفاس کے گھر والوں کا غصہ سیکورٹی جوانوں پر بہت زیادہ ہے اور وہ ان کے خلاف ناراضگی کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
دوسری طرف فاروق عبداللہ کے بیٹے اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی اس واقعہ سے متعلق ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایک نوجوان میرے والد گھر کے اندر گھسا اور اوپر والی لابی تک جا پہنچا۔ واقعہ سے متعلق دیگر جانکاری کا انتظار ہے۔‘‘ انھوں نے مزید یہ بھی بتایا کہ ’’سیکورٹی اہلکاروں نے چک پوائنٹس کی جانچ کی ہے اور اس نوجوان کے بارے میں پتہ کیا جا رہا ہے جس نے ان کے گھر میں گھسنے کی کوشش کی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔