کسان تحریک: مظاہرہ ختم نہیں کرنا چاہتے سنگھو بارڈر پر موجود کسان، انتظامیہ پریشان
سنگھو بارڈ پر موجود کسان مظاہرہ جاری رکھیں گے، 25 لوگوں کا گروپ بنا رہا کھانا
سنگھو بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسان کسی بھی حال میں مظاہرہ ختم کرنے کے لیے رضامند نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک زرعی قوانین سے متعلق کسانوں کے مطالبات حکومت نہیں مان لیتی، تب تک دہلی کی سرحد پر ہی بیٹھے رہیں گے۔ اس درمیان سنگھو بارڈر پر 25 لوگوں کا ایک گروپ مظاہرین کسان کے لیے کھانا بنا رہا ہے۔ کھانا بنانے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم اپنے کسان بھائیوں کی خدمت کر رہے ہیں، جو اناج اگاتے ہیں اور پوری دنیا کا پیٹ پالتے ہیں۔‘‘
کسان لیڈروں نے حکومت کے ساتھ بات چیت پر مثبت رد عمل ظاہر کیا
حکومتی نمائندوں کے ساتھ 7 گھنٹے طویل میٹنگ کے بعد کسان لیڈروں نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ راکیش ٹکیت سمیت کچھ کسان لیڈروں نے کہا کہ اگر بات چیت اسی طرح جاری رہی تو بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ آزاد کسان سنگھرش کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ہرجندر سنگھ ٹانڈا نے کہا کہ حکومت سے بات چیت کچھ آگے بڑھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میٹنگ کے پہلے ہاف میں ایسا لگا کہ بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پائے گا، لیکن دوسرے ہاف میں اندازہ ہوا کہ کسانوں کی تحریک نے حکومت پر دباؤ بنایا ہے۔ بات چیت بہتر ماحول میں آگے بڑھتا ہوا نظر آیا۔‘‘
حکومت کے ساتھ کسان لیڈروں کی بات چیت ختم، 5 دسمبر کو پھر ہوگی میٹنگ
7 گھنٹے سے زیادہ دیر تک کسان لیڈروں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان بات چیت آج ختم ہو گئی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ایک بار پھر 5 دسمبر کو ملاقات ہوگی کیونکہ مسئلہ کا ہنوز کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔
7 گھنٹے سے جاری ہے کسانوں کے ساتھ حکومت کی میٹنگ، نہیں بن رہی بات
صبح 12 بجے سے شروع ہوئی کسان لیڈران اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان زرعی قوانین سے متعلق بات چیت جاری ہے لیکن کوئی بات بنتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ایک طرف جہاں کسان لیڈران ایم ایس پی کو لے کر بضد ہیں کہ اس کا تذکرہ قانون میں ہونا چاہیے، وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کا کہنا ہے کہ ایم ایس پی کو نہیں چھوا جائے گا۔
غازی پور بارڈر پر کسان ہوئے مشتعل، بریکیڈنگ توڑنے کی کوشش
اتر پردیش سے دہلی میں داخل ہونے کے لیے کسانوں کی ایک بڑی تعداد غازی پور بارڈر پر موجود ہے جہاں پولس نے انھیں روکنے کے لیے بریکیڈنگ لگا رکھی ہے۔ احتجاجی کسان دہلی میں داخل ہونا چاہتے ہیں اور روکے جانے کی وجہ سے وہ مشتعل ہو گئے اور پولس بریکیڈنگ کو توڑنے کی کوشش کی۔
ایم ایس پی کے نام پر کسانوں سے جھوٹ کہا گیا: دگوجے سنگھ
ستنا: مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگوجے سنگھ نے فصلوں کے کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے معاملے میں مرکزی حکومت پر کسانوں سے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔
دگوجے سنگھ نے ستنا ضلع میں مہر میں شاردا دیوی مندر کے درشن کے بعد چترکوٹ پہنچ کر کام داگری کی پریکرما کی۔ انہوں نے ستنا میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مرکز میں برسراقتدار مودی حکومت نے ایم ایس پی کے نام پر کسانوں سے جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مذہب کو سیاست کے طورپر استعمال نہیں کرتے ہیں۔
دہلی کے کسانوں کی حمایت میں حیدرآبادمیں کسانوں کا احتجاج
پارلیمنٹ میں منظور شدہ زرعی قوانین اور بجلی کے ترمیمی بل کے خلاف تلنگانہ کے مختلف مقامات پر کل جماعتی کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ قومی دارالحکومت نئی دہلی میں کسانوں کے ساتھ مرکز کے نامناسب رویہ کے خلاف کسانوں کی تنظیموں کی اپیل پر یہ احتجاج کیا گیا۔ حیدرآباد۔گولکنڈہ چوراہا پر کسانوں کی بڑی تعداد نے راستہ روکو احتجاج کیا۔
احتجاجیوں نے کسانوں کے ساتھ نامناسب رویہ کا مرکزی حکومت پر الزام لگایا۔احتجاجی کسان تنظیموں نے کہا کہ مرکز کے نامناسب رویہ کے خلاف اس ماہ کی پانچ تاریخ کو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ اس احتجاج کے نتیجہ میں ٹریفک میں رکاوٹ پیدا ہو گئی ۔پولیس نے احتجاجیوں کو گرفتار کر لیا۔
حکومت اور کسانوں کے مابین مذاکرات جاری
دہلی کے وگیان بھون میں حکومت اور کسان قائدین کے درمیان میٹنگ جاری ہے۔ کسان اپنے مطالبات پر بضد ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے انہیں سمجھانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ کسان تنظیموں کے قائدین کی طرف سے زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر تحریری یقین دہانی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
پرگٹ سنگھ اور پرکاش سنگھ بادل واپس کریں گے اپنے ایوارڈ
کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے پرانے ساتھی اور پنجاب کی شرومنی اکالی دل کے لیڈر پرکاش سنگھ بادل اور ہندوستانی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان پرگٹ سکھدیو سنگھ ڈھینڈسا نے اپنے ایوارڈ واپس لوٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔ پرکاش سنگھ اپنا پدم وبھوشن جبکہ پرگٹ سنگھ پدم شری ایوارڈ حکومت کو واپس لوٹائیں گے۔
دہلی کے وگیان بھون میں کسانوں اور حکومت کے مابین بات چیت کا آغاز
ڈہلی: دہلی کے وگیان بھون میں کسانوں اور حکومت کے مابین بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں کسانوں کے ساتھ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور پیوش گوئل بھی موجود ہیں۔
کسانوں نے حکومت کو سونپا 8 مطالبات کا خاکہ، زرعی قوانین کی واپسی پر بضد
کسانوں نے حکومت کو جو ڈرافٹ پیش کیاہ اس میں مندرجہ ذیل مطالبات رکھے گئے ہیں:
تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جائے
فضائی آلودگی سے متعلق قانون میں ترمیم کو واپس لیا جائے
بجلی بل کے قانون میں ترمیم کو واپس لیا جائے
ایم ایس پی پر تحریری طور پر یقین دہانی کرائی جائے
کنٹریکٹ فارمنگ (ٹھیکہ پر کاشکاری) نہیں ہونی چاہئے
ڈیزل کی قیمتوں کو آدھا کیا جائے
کسانوں نے حکومت کو تحریری طور پر تحفظات پیش کئے
کسان تنظیموں کی جانب سے مرکزی حکومت کو تحفظات کی فہرست سونپ دی گئی ہے۔ حکومت نے مذاکرات سے قبل کسانوں سے ان کے تحفظات تحریری طور پر پیش کرنے کو کہا تھا۔ کسانوں نے تحفظات کو خاکہ حکومت کو پیش کیا ہے اس میں 8 مطالبات کئے گئے ہیں۔ ان مطالبات پر وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت کسانوں سے ملاقات سے قبل غور خوض کر رہے ہیں۔
ایم ایس پی کے معاملہ پر دونوں فریق مدِ مقابل
کسانوں کی تحریک جاری ہے اور اب کسانوں نے دو ٹوک کہہ دیا ہے کہ حکومت کو نئے زرعی قوانین کو واپس لینا ہی ہوگا۔ دوسری جانب حکومت بھی کسانوں کی شکایت پر ان کے خدشات تو دور کرنے کی بات کر رہی ہے لیکن زرعی قوانین پر ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ ایسے میں صورت حال تشویش ناک ہو رہی ہے، چونکہ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو تحریک میں شدت لائی جائے گی۔
بات چیت کا مرکز کسان ہوں گے، بی جے پی کے ارب پتی دوست نہیں، پرینکا گاندھی
کسانوں اور حکومت کی ملاقات سے قبل پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ حکومت کو اب کسانون کو سننا ہی پڑے گا اور اب مذاکرات کا مرکز صرف کسان ہوں گے نہ کہ بی جے پی کے ارب پتی دوست۔
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’بی جے پی کے وزیر کئی کسان قائدین کو غدارِ ملک کہہ چکے ہیں، تحریک کے پیچھے بین الاقوامی سازش بتا چکے ہیں، تحریک کرنے والے کسان نہیں لگتے، یہ بھی بول چکے ہیں۔ لیکن آج بات چیت میں حکومت کو کسانوں کو سننا ہوگا۔ کسان قانون کے مرکز میں کسان ہوگا نہ کہ بی جے پی کے ارب پتی دوست۔‘‘
تحریک کو گجرات کے کسانوں نے بھی حمایت دے دی
زرعی قوانین کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے کسانوں کا مظاہرہ لگاتار جاری ہے اور ملک بھر سے اس تحریک کو حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ اب گجرات کے کسانوں نے بھی اس تحریک کی حمایت کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں گجرات کے کسان بھی صدائے احتجاج بلند کرنے کے لئے دہلی پہنچ رہے ہیں۔
کسان قائدین حکومت سے ملاقات کے لئے سنگھو بارڈر سے روانہ
مظاہرہ کر رہے کسانوں کے قائدین سنگھو بارڈر سے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ حکومت سے ساتھ زرعی قونین کو منسوخ کئے جانے کے مطالبہ پر بات چیت کریں گے۔ اس سے منگل کے روز کسانون اور حکومت کے مابین ہونے والی ملاقات بے نتیجہ رہی تھی۔
کسانوں کے ایک قائد نے کہا، ’’حکومت سے ملاقات کے لئے 35 کسان لیڈران جا رہے ہیں۔ ہم تعلیم یافتہ کسان ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے کیا بہتر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان قوانین کو واپس لیا جائے۔‘‘
نہیں مانے مطالبات تو کسانوں کا5 دسمبر کو ملک گیرمظاہرہ
جہاں کسان رہنماؤں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حکومت حل تلاش کرنےکےتعلق سے سنجیدہ نہیں ہے اور وہ اس کےخلاف کسانوں کو تقسیم کرنے کی سازش رچ رہی ہے۔اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق کرانتی کاری کسان یونین کےسربراہ درشن پال نے کہا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کاخصوصی اجلاس بلائےاور تینوں نئے زرعی قوانین کو ختم کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نےکسانوں کے مطالبات نہیں مانےتو کسان 5 دسمبر کوپورے ملک میں مودی حکومت اور کارپوریٹ گھرانوں کےخلاف مظاہرہ کریں گے۔
کسان آج الگ الگ نہیں ایک ساتھ کریں گے حکومت سے بات چیت
آج احتجاج کر رہے کسانوں کی حکومت سے بات چیت ہونی ہے اور اس بات چیت کےلئے کسانوں کی حکمت عملی ہے کہ تمام نمائندے ایک ساتھ ہی حکومت سے بات چیت کریں گے۔ کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں دس صفحات کا ایک دستاویز تیار کیا ہے۔ واضح رہے اس ملاقات کے لئے کسانوں کے نمائندوں نے پانچ میٹنگس کیں جبکہ حکومت کی جانب سےدو میٹنگس ہوئی ہیں ۔
آج کی میٹنگ میں کسانوں کے جواہم مطالبات ہیں ان میں نئے مرکزی زرعی قوانین کو فوری طور پر ختم کرنا ، حکومت کی کمیٹی تشکیل دینے کی پیش کش کو منظور نہ کرنا، ایم ایس پی مستقل لاگو رہنا ، ایم ایس پی کےدائرہ میں ۲۱ فصلوں کوشامل کرنا اورخود کشی کرنے والے کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کی گارنٹی شامل ہیں ۔
کسان رہنما الزام لگا رہے ہیں کہ حکومت حل نکالنے کے بجائے کسانوں کو تقسیم کرنے کی سازش رچ رہی ہے۔ اسی لئے کسان رہنماؤں نے طے کیا ہے کہ وہ ایک ساتھ ہی حکومت سے بات کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔