کسان تحریک: مودی حکومت کو بینیوال نے کیا متنبہ، کسانوں کی حمایت میں چھوڑ سکتے ہیں این ڈی اے
کسانوں کے مفاد میں فیصلہ نہیں لیا گیا تو این ڈی اے سے ٹوٹ سکتا ہے رشتہ: آر ایل پی
مرکز کی مودی حکومت کے خلاف کسانوں کی تحریک دن بہ دن مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ کسانوں کے حق میں اب آر ایل پی (راشٹر لوک تانترک پارٹی) سربراہ ہنومان بینیوال نے بھی آواز بلند کی ہے۔ این ڈی اے کی حامی پارٹی آر ایل پی لیڈر ہنومان بینیوال نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’آر ایل پی چونکہ این ڈی اے کی حلیف ہے، لیکن آر ایل پی کی طاقت کسان و جوان ہیں، اس لیے اگر اس معاملے میں فوری کارروائی نہیں کی گئی تو مجھے کسان مفاد میں این ڈی اے کی معاون پارٹی بنے رہنے کے موضوع پر از سر نو غور کرنا پڑے گا۔‘‘
ٹھنڈ میں دل کا دورہ پڑنے سے کسان گجن سنگھ کی موت، ٹیکری بارڈر پر مظاہرہ میں تھے شامل
کسان تحریک کے درمیان ایک ضعیف کسان کی موت کی خبر سامنے آ رہی ہے جس سے بارڈرس پر مودی حکومت کے خلاف مظاہرہ مزید تیز ہو گیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گجن سنگھ نامی ضعیف کسان کو سرد موسم میں اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہ ابدی نیند سو گئے۔ ’نیوز 150 ڈاٹ کام‘ نے اس سلسلے خبر شائع کی ہے اور لکھا ہے کہ ’’کسان تحریک کی وجہ سے جہاں کسان مشکل کا سامنا کر رہے ہیں، وہیں کچھ کسان شہید ہو رہے ہیں۔ ٹیکری بارڈر پر مظاہرہ کر رہے ایک کسان کا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی۔‘‘
سنگھو بارڈر پر کسانوں نے موم بتی جلا کر منائی ’گرونانک جینتی‘
دہلی کے بارڈرس پر کسانوں کی تحریک جاری ہے اور اس درمیان دہلی-ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر کسانوں نے گرونانک جینتی موم بتی جلا کر منائی۔ کسان تحریک میں شامل ایک احتجاجی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کینڈل مارچ کسانوں کے خلاف مرکزی حکومت کے ذریعہ نافذ کردہ زرعی قوانین کی مخالفت میں منعقد ہوا ہے۔‘‘
مودی جی، کسان نہ ہی دھوکہ برداشت کرتا ہے، نہ معاف کرتا ہے: سرجے والا
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’محترم مودی جی، کسان دھوکہ نہ ہی برداشت کرتا ہے، نہ معاف۔ کاشی کی پاک زمین پر جا کر 62 کروڑ کسان مزدوروں کو ورغلانے کی آپ کی کوشش نے ایک بار پھر کسان اور اس کی محنت کی بے عزتی کی ہے۔ مرحم لگانا تو دور، آپ زخم پر زخم دیے جا رہے ہیں۔‘‘
کسانوں پر درج سبھی معاملے فوری طور پر خارج کئے جائیں: ہڈا
چنڈی گڑھ: ہریانہ کے سابق وزیراعلی اور حزب اختلاف کے لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے کسان تحریک میں گرفتار کئے گئے لیڈروں کو فوری طور پر رہا کرکے تمام کسانوں پر درج معاملے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ اگر بی جے پی اتحادی حکومت نے یہ کیس واپس نہیں لئے تو ہماری حکومت بنتے ہی سبھی مقامات کو خارج کیا جائے گا۔ جمہوری طریقے سے ہر طبقے کو اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کا حق ہے۔
مودی حکومت کو کسانوں نے کیا متنبہ، کہا ’دفعہ 144 نافذ ہوا تو ہم نہ اُدھر جائیں گے، نہ کوئی اِدھر آئے گا‘
زرعی قوانین کے خلاف مختلف ریاستوں کے ہزاروں کسان پورے عزم کے ساتھ مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پنجاب-ہریانہ اور اتر پردیش کی کئی کسان تنظیمیں احتجاج کو لگاتار طاقت بخش رہی ہیں۔ دفعہ 144 نافذ کیے جانے کے امکانات کے پیش نظر کسانوں کا کہنا ہے کہ ’’اگر انتظامیہ ہمارے اوپر دفعہ 144 لگاتی ہے تو ہم مزید سختی سے اس دفعہ پر عمل کریں گے۔ یعنی نہ کوئی اِدھر آ پائے گا اور نہ ہی ہم اُدھر جائیں گے۔‘‘
آج ہم اپنے ’من کی بات‘ مودی کو سنائیں گے... یوگیندر یادو
کسان رہنما جگموہن سنگھ نے سنگھو سرحد پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی اپنے ’من کی بات‘ کر رہے ہیں۔ یہاں پر بی ایس ایف کے جوانوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف پنجاب کے کسان نہیں، یہ مزدور ہیں، غریب ہیں۔ وہیں یوگیندر یادو نے کہا کہ ہم جہاں جہاں ہیں وہیں ڈٹے رہیں گے، آج ہم اپنے من کی بات مودی کو سنائیں گے۔
کسان رہنما کا دعویٰ- وزیر داخلہ امت شاہ نے کی فون پر بات، جلد مل سکتا ہے ملنے وقت
کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لئے مرکزی حکومت متحرک ہوگئی ہے۔ ادھر، ہندوستانی کسان یونین کے صدر بوٹا سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے بات کی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے بات چیت کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا کہ وہ جلد ملنے کا وقت دیں گے۔ بوٹا سنگھ نے یہ بات ٹکری بارڈر پر کہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امت شاہ نے رات تقریباً 12.30 بجے فون کیا اور بات چیت کے بارے میں پوچھا۔ حالانکہ، کسان رہنما نے براڑی جانے کی شرط قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا- کسانوں کا احتجاج بغیر وجہ کے ہو رہا ہے
بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ "مرکزی حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے، جب بات چیت ہوگی تو کسانوں کو اصل معلومات مل جائیں گی کہ ان کی کسی بھی فصل کی خریداری میں رکاوٹ نہیں ہے۔ یہ (تحریک) بغیر کسی وجہ کے ہو رہی ہے۔ "
کسانوں کی آواز دبائی نہیں جاسکتی… راہل گاندھی
نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی سرکار کسانوں کا استحصال اور ان کی آواز دبائی جا رہی ہے لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ ان کی آواز دبائی نہیں جاسکتی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ حکومت زبردستی کسانوں کی آواز دبا رہی ہے لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ کسان کی آواز دبائی نہیں جاسکتی اور جب وہ گونجتی ہے تو اس کی باز گشت پورے ملک میں سنائی دیتی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے کسانوں پر ظلم کیا- پہلے کالے قوانین، پھر چلائے ڈنڈے، لیکن وہ یہ بھول گئے کہ جب کسان اپنی آواز اٹھاتا ہے تو اس کی آواز پورے ملک میں گونجتی ہے۔‘‘ کسان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہو رہے استحصال کے خلاف آپ بھی #SpeakUpForFarmers کے ذریعے ہمارے ساتھ شامل ہوں۔
نام کسان قانون، لیکن سارا فائدہ ارب پتی دوستوں کا... پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے آج ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ نام کسان قانون، لیکن سارا فائدہ ارب پتی دوستوں کا، کسانوں سے بات کیے بغیر کسان قوانین کیسے بن سکتے ہیں؟ ان میں کسانوں کے مفادات کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتا ہے؟ حکومت کو کسانوں کی بات سننی ہوگی۔ آئیے مل کر کسانوں کی حمایت میں آواز اٹھائیں۔
دہلی کی تمام سرحدیں کردیں گے سیل، جب سنیں گے یہ لوگ ہماری بات... کسان
زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے براڑی کے نرنکاری سماگم گراؤنڈ میں کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ ایک مظاہرین کا کہنا تھا کہ "ہمیں یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اب تک کوئی پوچھنے نہیں آیا۔ ہم یہاں رہنے نہیں آئے ہیں۔ جب دہلی کی تمام سرحدیں سیل کردی جائیں گی، اس کے بعد یہ لوگ ہماری باتیں سنیں گے۔"
کسانوں کی تحریک پر شمالی دہلی کے جوئنٹ سی پی نے کہا- صورتحال پُرامن اور قابو میں ہے
کسانوں کی نقل و حرکت پر شمالی دہلی کے جوئنٹ سی پی سریندر یادو نے کہا کہ "صورتحال پرامن اور قابو میں ہے۔" ہم ان (کسانوں) کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ ہم نے کافی تعداد میں فورس کو تعینات کیا ہے۔
کنڈلی بارڈر پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے تیور سخت
ہریانہ میں سونی پت کے کنڈلی بارڈر پر اپنی مانگوں پر دھرنے پر بیٹھے ہزاروں کسانوں کے تیور سخت ہوتے جارہے ہیں۔ کسان تنظینوں نے اتوار کوواضح کردیا ہے کہ وہ کسی سے بات چیت کے لئے دہلی نہیں جائیں گے بلکہ مرکزی حکومت کا نمائندہ یہاں آکر ان سے بات چیت کرے۔
منظور تین زرعی قوانین کے خلاف کنڈلی پر چل رہا مختلف کسان تنظیموں کا دھرنا کل تیسرے دن میں داخل ہوگیا ہے۔ پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش سے کسانوں کا یہاں پہنچنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ روزانہ ہزاروں کسانوں کے دھرنے کی جگہ پر پہنچنے سے یہ بڑا ہوتا جارہا ہے۔ عالم یہ ہے کہ جہاں تک نظر جاتی ہے وہاں کسان ہی کسان نظر آتے ہیں۔ ہائی وے کے درمیان کسانوں کا دھرنا چلنے کی وجہ سے ٹریفک مکمل طورپر ٹھپ رہا۔
مختلف کسان تنظیموں نے آج ایک میٹنگ کرنے کے بعد اتفاق رائے سے فیصلہ کرکے بیان جاری کیا کہ حکومت فوری اثرا ت سے تینوں زرعی قوانین واپس لینے، کسانوں پر قائم کئے گئے جھوٹے مقدمات واپس لینے، گرفتار کئے گئے کسانوں کو فوری طورپر رہا کیا جانے، تیل کی قیمتوں کو حکومت اپنے کنٹرول میں لینے سمیت ان کی آٹھ مانگیں تسلیم کرنی ہوں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔