’جان خطرے میں ہے، ہندوستان نہیں تو کسی اور ملک جانے کا ہو انتظام‘، یوکرین میں پھنسے طلبا کی اپیل

یوکرین کے ونتسیا نیشنل میڈیکل کالج، وی این کاراجن خارکیو نیشنل یونیورسٹی، ڈینی پروپوتروسک اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی اور شیرنیوتسی یونیورسٹی جیسے کئی اداروں میں ہزاروں ہندوستانی طلبا پھنسے ہوئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

یوکرین میں پھنسے ہندوستانی طالب کسی بھی حال میں یوکرین سے باہر نکلنے کو بے تاب ہیں۔ وہ حکومت ہند سے اپیل کر رہے ہیں کہ اگر ان کے ہندوستان واپسی کا انتظام نہیں ہو پا رہا ہے تو کسی دیگر ملک یا محفوظ مقام پر پہنچایا جائے۔ یہ طلبا یوکرین سے باہر کسی بھی ایسے مقام پر جانے کے لیے رضامند ہیں جہاں جنگ اور بمباری سے انھیں راحت مل سکے۔

یوکرین کے ونتسیا نیشنل میڈیکل کالج، وی این کاراجن خارکیو نیشنل یونیورسٹی، ڈینی پروپوتروسک اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی اور شیرنیوتسی یونیورسٹی جیسے کئی تعلیمی اداروں میں ہزاروں ہندوستانی طالب علم میڈیکل اور دیگر سبجیکٹ کی پڑھائی کر رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر طالب علم فی الحال یوکرین میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔


دراصل اچانک ہوئے روسی حملے کے درمیان ہزاروں ہندوسانی طالب علم یوکرین میں پھنس گئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر طلبا کو اسی ہفتہ ہندوستان لوٹنا تھا، لیکن فلائٹ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سبھی طالب علم یوکرین کے الگ الگ شہروں میں پھنس گئے۔ ایسے ہی ایک طالب علم آرین نے بتایا کہ یوکرین میں کچھ مقاما پر کشیدگی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ گھروں کے اندر سے ہی دھماکوں کا شور سنا جا سکتا ہے۔ روس کے حملے سے گھبرائے کئی طالب علم اپنے روم و ہاسٹل کو چھوڑ چکے ہیں اور گروپ میں دیگر ہندوستانی طلبا کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

آرین یوکرین واقع ونتسیا نیشنل میڈیکل کالج کے طالب علم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یوکرین میں رہنے والے ان کے دیگر کئی ساتھی اپنے گھروں کو چھوڑ کر ہندوستان کی فلائٹ لینے کے لیے ائیرپورٹ پہنچ چکے تھے، لیکن فلائٹ نہ ہونے کے بعد انھیں گھنٹوں ائیرپورٹ پر ہی انتظار کرنا پڑا۔ وہیں کئی دیگر طالب علم ریلوے اسٹیشن پر بھی پھنسے ہوئے ہیں۔


اس درمیان مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے طلبا کے لیے یوکرین میں واقع ہندوستانی سفارتخانہ کا ایک پیغام شیئر کیا ہے۔ سفارتخانہ نے یوکرین میں پھنسے طالب علم کے لیے ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال جو طلبا جہاں ہیں وہیں بنے رہیں۔ گھبرائیں نہیں۔ ساتھ ہی سفارت خانہ نے طلبا کو یوکرین کی راجدھانی کیف نہ جانے کی بھی ہدایت دی ہے۔

خارکیف نیشنل یونیورسٹی میں پڑھنے والے کئی ہندوستانی طالب علم لگاتار ہندوستانی سفارتخانہ سے رابطہ کی کوشش میں ہیں۔ غور طلب ہے کہ یوکرین میں بڑی تعداد میں ہندوستانی طالب علم میڈیکل کی پڑھائی کرنے کے لیے جاتے ہیں اور آج کے کشیدہ حالات میں بھی یہاں ہزاروں ہندوستانی طالب علم موجود ہیں۔


ایم بی بی ایس کی ایک طالبہ کرن نے بتایا کہ کئی طالب علم ایئرپورٹ پہنچنے کے لیے ٹرین سے یوکرین کی راجدھانی آ رہے تھے۔ اس درمیان ٹرین میں ہی پہلے ان سبھی لوگوں کو فلائٹ کینسل ہونے کی خبر ملی، جس سے ان کی حالت کشیدہ ہو گئی۔ مسئلہ یہیں ختم نہیں ہوا، پہلے فلائٹ اور اس کے بعد ٹرین کی آمد و رفت بھی ٹھپ پڑ گئی۔ ٹرین کو راجدھانی کیف اسٹیشن سے تقریباً 15 کلومیٹر پہلے ہی روک لیا گیا ہے۔

کئی گھنٹے تک کھڑی ٹرین میں ہی سوار رہنے کے بعد جب یہ طالب علم ریلوے اسٹیشن پہنچے تو وہاں مسئلہ مزید بڑھ گیا۔ ریلوے اسٹیشن سے باہر جانے کے لیے نہ کوئی ٹیکسی دستیاب تھی نہ کوئی دیگر گاڑی۔ اس کے علاوہ ہاسٹل اور کرایہ کے کمرے بھی پیچھے چھوڑ چکے تھے۔ ایسے میں اب کئی ہندوستانی طالب علم ایک ساتھ ایک ہی گھر میں رہ رہے ہیں۔ انکت نامی ایم بی بی ایس کے ایک طالب علم نے بتایا کہ فی الحال وہ 7 ہندوستانی طالب علم کے ساتھ رہ رہے ہیں، جن میں 2 طالبات بھی شامل ہیں۔


طلبا کے مطابق شروعاتی دور میں یوکرین کے صرف کچھ ہی حصوں میں کشیدگی تھی۔ ہندوستانی طلبا کی موجودگی والے ترنوپل جیسے شہر میں بدھ کی شب تک امن کا ماحول تھا، لیکن اب یہاں بھی دھماکہ کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیں۔ ہندوستانی طالب علم سینڈی نے بتایا کہ اب ترنوپل میں بھی حالات کافی سنگین ہو گئے ہیں۔ یہاں رہنے والے کچھ لوگ تو گروپ میں اپنی اپنی گاڑیوں سے محفوظ مقامات کی تلاش میں نکل گئے ہیں، لیکن بیشتر لوگ اب بھی اپنے گھروں کے اندر ہی قید ہو کر رہ گئے ہیں۔

وی این کاراجن خارکیف نیشنل یونیورسٹی میں تقریباً 4 سے 5 ہزار ہندوستانی طالب علم پڑھتے ہیں۔ ہندوستان آنے کی ادھیڑبن میں پریشان یہاں کے ایک طالب علم انکت نے بتایا کہ سفارتخانہ میں ان کی بات ہوئی تھی۔ یہاں افسران نے انھیں بھروسہ دلایا ہے کہ ہندوستانیوں کو یہاں سے نکالنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انکت کا کہنا ہے کہ اب یہاں حالات بے حد کشیدہ ہو گئے ہیں۔ دوائی، کھانے پینے کی دکانوں سمیت سبھی ضروری اسٹور پر لمبی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ کئی اسٹور بند ہو گئے ہیں۔ اس لیے طلبا کو وقت رہتے یہاں سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ یہں موجود طلبا لگاتار اپنی سیکورٹی کو لے کر فکرمند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔