برلن کا بڑا علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا،شہر میں افرا تفری کا ماحول
جرمن دارالحکومت برلن کا ایک بڑا علاقہ غلطی سے بجلی کے مرکزی تار کٹ جانے کے بعد تاریکی میں ڈوب گیا۔
برلن شہر کے مشرقی علاقے کوئپینِک (Koepenick) کو بجلی کے مرکزی کنکشن کے منقطع ہو جانے کے بعد تاریکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بجلی کی فراہمی میں اس تعطل کے بعد رہائشی اپارٹمنٹس اور دفاتر کے ٹیلی فون بھی کام کرنا چھوڑ گئے۔ ٹرام سسٹم بھی بجلی کے بغیر مفلوج ہو گیا۔ ٹریفک کا نظام افراتفری کا شکار بتایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ایک تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے والے کسی اہلکار نے غلطی سے مرکزی تار کو کاٹ دیا تھا۔ کوئپینِک کے تیس ہزار مکین اپنے اپنے رہائشی اپارٹمنٹس اور مکانات میں بغیر بجلی کے مقیم ہیں۔ اسی طرح دو ہزار سے زائد دفاتر کو بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو چکی ہے۔ بجلی کی اس عدم ترسیل سے بازاروں اور اشیائے ضرورت کی مارکیٹوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
اس علاقے میں واقع بچوں کے ڈے کیئر سینٹرز بدھ کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ کوئپینِک میں واقع ایک ہسپتال کو ہنگامی طور پر بجلی فراہم کی گئی ۔ یہ بجلی ایک دوسرے علاقے سے عارضی کنکشن کے ذریعے فراہم کی گئی۔ اس طرح اس ہسپتال کو تو بجلی کی فراہمی بحال ہو گئی لیکن بعض مریضوں کو اضافی نگہداشت کے لیے دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔
مقامی حکام بجلی کی سپلائی بحال کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ مقامی پاور کمپنی کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ مرکزی تار کی مرمت ایک مشکل کام ہے اور اس کے لیے وقت درکار ہو گا۔ اس اہلکار کے مطابق اسی وجہ سے بجلی کی سپلائی کی بحالی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
کوئپینِک کے علاقے کی کئی عمارتوں میں نصب ہیٹنگ سسٹم بجلی سے کام کرتے ہیں اور اس تعطل کی وجہ سے ہزاروں افراد کو کسی حد تک ایک ٹھنڈی رات کا سامنا رہا۔ یہ اِن تمام رہائشیوں کے لیے اطمینان کی بات ہے کہ ان دنوں فروری کے مہینے میں برلن شہر میں شدید سردی نہیں اور درجہٴ حرارت بھی فی الوقت نقطہٴ انجماد سے نیچے نہیں۔
پاور کمپنی فاٹنفال کے مطابق بجلی کی لائن کی ابتدائی مرمت کے بعد قریب پانچ ہزار رہائشیوں کو سپلائی بحال ہو جائے گی اور اسی طرح بتدریج بقیہ تمام رہائشی یونٹوں اور دفاتر کو بھی آج ہی بجلی دوبارہ دستیاب ہو سکے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔