مغل حکومت کو مسلم حکومت کہا جا سکتا ہے اسلامی حکومت نہیں: پروفیسر نجف حیدر
راجدھانی دہلی میں منعقد دو روزہ ’آل انڈیا ہسٹری سمٹ‘ میں مشہور و معروف تاریخ داں اور دانشور حضرات نے شرکت کی اور ہندوستان کی قدیم تاریخ کے کئی باب شرکاء کے سامنے روشن کیے۔
’’ہندوستان میں مذہب اور فرقہ کو سمجھنے کے لیے ویدک ادب پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ اس ملک میں موجود طبقاتی نظام کو جنیٹک نظریہ سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ سماج میں موجود طبقاتی تفریق کو ختم کرنے کے لیے زبان کا کردار بھی انتہائی اہم ہے اور اسے کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ ان خیالات کا آظہار مشہور و معروف پروفیسر کانچا الیّا نے ’آل انڈیا ہسٹری سمٹ‘ کی افتتاحی تقریب کے دوران کیا۔
29 ستمبر کو نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری، تین مورتی بھون، نئی دہلی میں منعقد ’آل انڈیا ہسٹری سمٹ‘ میں ملک کے کئی مشہور تاریخ داں، پروفیسر و دانشور حضرات نے شرکت کی۔ یہ سمٹ سنٹر فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ ٹریننگ، سنٹر فار ریسرچ حیدر آباد اور ایس آئی او کی مشترکہ کوششوں سے منعقد ہوا جس کا اختتام 30 ستمبر کو ہوگا۔ اس تقریب میں پسماندہ طبقات کے مختلف مسائل کو تاریخی پس منظر میں سمجھنے کی کوشش کی گئی۔
سنٹر فار ہسٹوریکل اسٹیڈیز (جے این یو) سے تعلق رکھنے والے پروفیسر نجف حیدر نے اس تقریب میں طلبا و محققین سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی معاشی نظام کے مختلف ادوار کا سرسری جائزہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی معاشی نظام پر نظر ڈالی جائے تو برطانوی حکومت کے مقابلے مغل حکومت کہیں زیادہ بہتر نظر آتی ہے۔ یہ دور ہندوستانی معیشت کے لیے بہت مفید ثابت ہوا اور اس دور کی اچھی بات یہ بھی تھی کہ کسان آزاد ہوا کرتے تھے۔‘‘
تقریب سے اے ایم یو کے سابق فیکلٹی آف ہسٹری پروفیسر اشتیاق احمد زلی نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر میں ہندوستان کے اندر مسلم حکمرانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان میں حکومت کرنے والے ایران سے تعلق رکھتے تھے اور پھر مغل حکومت کو لوگ اسلامی حکومت کے طور پر دیکھتے ہیں جو مناسب نہیں۔‘‘ انھوں نے اسلامی قوانین اور طور طریقوں کا دفاع کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’مغل حکومت مسلمانوں کی حکومت تھی نہ کہ اسلامی حکومت۔ اس حکومت میں موجود خامیوں کو اسلام سے جوڑ کر دیکھا جانا مناسب نہیں ہے۔‘‘
’’ہندوستانی معاشی نظام پر نظر ڈالی جائے تو برطانوی حکومت کے مقابلے مغل حکومت کہیں زیادہ بہتر نظر آتی ہے۔ یہ دور ہندوستانی معیشت کے لیے بہت مفید ثابت ہوا اور اس دور کی اچھی بات یہ بھی تھی کہ کسان آزاد ہوا کرتے تھے۔‘‘
ایس آئی او کے قومی صدر نحاس مالا نے تقریب کے آغاز میں پروگرام کی اہمیت و افادیت سے لوگوں کو روشناس کرایا۔ انھوں نے اپنے خطاب میں نشاندہی کی کہ کس طرح مجبور و بے بس لوگوں کو حاشیہ پر دھکیل دیا گیا ہے اور قدیم تاریخ کو مجروح کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاریخ کو غلط طریقے سے پیش کیے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اس طرح کے اقدام کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Sep 2018, 10:03 PM