کیجریوال تو بزدل ہیں، جیٹلی میرے خلاف کیس کریں: کیرتی آزاد
رکن پارلیمنٹ اور سابق کرکٹر کیرتی آزاد نے مرکزی وزیر ارون جیٹلی سے معافی مانگنے پر وزیر اعلی دہلی اروند کیجریوال کو تو بزدل کہا ہی ہے ساتھ میں جیٹلی کو بھی چیلنج کیا ہے کہ وہ ان کے خلاف مقدمہ کریں۔
رکن پارلیمنٹ کیرتی آزاد وزیر اعلی دہلی اروند کیجریوال کے اوپر اس بات کے لئے جم کر برسے کہ انہوں نے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے ڈی ڈی سی اے میں ہوئی بدعنوانی کے تعلق سے جو الزامات لگائے تھے اس کے لئے معافی مانگ لی ہے۔
معافی مانگنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے یہ کہہ کر معافی مانگی ہے کہ ’’میں نے جن دستاویزات اور معلومات کی بنیاد پر آپ پر الزام لگائے تھے وہ کچھ افراد نے فراہم کئے تھے اور بعد میں پتہ لگا کہ وہ غلط ہیں اس لئے میں معافی مانگتا ہوں‘‘۔ اروند کیجریوال کے الزامات کے خلاف ارون جیٹلی نے ان پر اور ان کے ساتھیوں پر ہتک عزت کا کیس درج کیا تھا اور اس کیس میں دہلی حکومت کی خاصی رقم بھی خرچ ہوئی تھی کیونکہ اس میں کیجریوال نے بڑے وکلا ء کو اپنی دفاع میں کھڑا کیا تھا۔
کیرتی آزاد نے قومی آواز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’کیجریوال کے پاس ثبوت بھی تھے اور تمام رپورٹس بھی تھیں جس میں فورنسک رپورٹس بھی شامل تھی۔ اس سارے معاملے میں کمپنی ایکٹ کی کل 62 خلاف ورزیاں تھیں۔ رقم نکالے جانے کے کھلے ثبوت تھے۔ پھر کیجریوال نے معافی کیوں مانگی؟ وہ بزدل شخص ہے‘‘۔
آزاد نے مزید کہا کہ ’’کیجریوال کی معافی سے میرے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور میرا ابھی بھی یہ ماننا ہے کہ جب جیٹلی ڈی ڈی سی اے کے سربراہ تھے تو اس وقت 400 کروڑ روپے کا فراڈ ہوا تھا‘‘۔ آزاد نے دعوی کیا کہ ’’ یہ ہتک عزت کا کیس کر کے جیٹلی عدالتی کارروائی میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان کے خلاف اتنا بولے ہیں کہ پارٹی نے انہیں معطل بھی کر دیا پھر بھی انہوں نے میرے خلاف تو کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔ اگر واقعی جیٹلی کی صاف شبیہ ہے تو وہ میرے خلاف کیس کیوں نہیں کرتے‘‘۔
آزاد نے مزید کہا کہ ’’یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ تین سال بعد بھی سی بی آئی نے اس کیس میں ایف آئی آر درج نہیں کی اور ایف آئی آر کے بغیر سی بی آئی جیٹلی سے پوچھ تاچھ نہیں کر سکتی۔ جب سابق ہائی کورٹ جج کی رپورٹ سمیت مختلف رپورٹوں میں جیٹلی کے کردار کا ذکر ہے تو پھر سی بی آئی کو ایف آئی آر درج کرنے سے کیا چیز روک رہی ہے‘‘۔
واضح رہے بڑے زور شور سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جیٹلی کے خلاف بدعنوانی کے الزام لگائے تھےاور جب جیٹلی نے ان پر ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا تھا اس وقت بھی انہوں نے جیٹلی کو چیلنج کیا تھا اور جب ان کے سکریٹری راجندر کمار کے خلاف سی بی آئی کا چھاپہ ان کے دفتر پر پڑا تھا تو انہوں نے چیخ چیخ کر پریس میں کہا تھا کہ وہ چھاپہ ارون جیٹلی کے خلاف جو انکوائری چل رہی اس کو روکنے کے لئے دباؤ بنانے کے لئے کیا گیا ہے اور کہا تھا ’’مودی جی میں ڈرنے والوں میں سے نہیں ہوں‘‘۔ اب اچانک کیا ہوا کہ کیجریوال نے جن جن لوگوں کے خلاف الزام لگائے تھے وہ اب ان سے معافی مانگتے پھر رہے ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ وہ لوگ معاف بھی کر رہے ہیں۔ جیٹلی نے جو کروڑوں روپے کا ہتک عزت کا کیس کیا تھا کیا وہ ایک معافی مانگنے سے حل ہو گیا۔
واضح رہے اس معاملے میں کمار وشواس کے علاوہ سب نے معافی مانگ لی ہے۔ کمار وشواس جو کیجریوال سے ناراض ہیں انہوں نے اس معافی پر کہا ’’وزیر اعلی خود کو اور اپنے وزراء کو بچانے میں مصروف ہیں لیکن وہ یہ بھول گئے کہ 1600 پارٹی ورکرس کا کیا ہوگا جن کے خلاف بھی اسی طرح کے مقدمات ہیں‘‘۔
اروند کیجریوال اور ان کی پارٹی کے ساتھی کتنا بھی کہتے رہیں کہ عدالتی معاملوں کی وجہ سے حکومت کا کام کاج متاثر ہو رہا ہے اور اس پر خرچ کرنے کے لئے پیسہ بھی نہیں ہے لیکن یہ حلق سے اترنے والی بات نہیں ہے ۔اب وہ کیا یہ کہنا چاہتے ہیں کہ الزامات تو صحیح تھے پر مجبوریوں کی وجہ سے معافی مانگ رہا ہوں۔ ان معاملوں پرحکومت کے لاکھوں روپے خرچ ہو چکے ہیں اور یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ الزامات لگانا بھی سیاست پر مبنی تھا اور معافی مانگنے کے پیچھے بھی سیاست ہے۔ عوام بچاری اس وقت بھی بے وقوف بنی تھی اور آج بھی بن رہی ہے۔
سیاسی گلیاروں میں یہ بات عام ہے کہ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا کے ایک رکن جو جیٹلی کے بہت قریبی بتائے جاتے ہیں وہ اس سارے معاملے میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں اور اس کی وجہ حکومت اور خاص طور سےکیجریوال کابینہ کے اہم وزیر کے خلاف بدعنوانی کے وہ معاملے ہیں جن کے خلاف سی بی آئی ابتدائی میں جانچ کر چکی ہے اور اگر یہ صلح نہ ہوئی ہوتی تو وہ جیل بھی جا سکتے تھے جو کیجریوال کے لئے نئی مصیبت بن سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Apr 2018, 6:54 AM