کٹھوعہ عصمت دری: جموں کے وکلاء کی حمایت میں بار کاؤنسل آف انڈیا

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بی سی آئی کی طرف سے کہا گیا کہ جموں کے وکلاء نے نہ تو پولس اہلکاروں کو چارف شیٹ داخل کرنے سے روکا اور نہ ہی متاثرہ خاندان کی وکیل دیپیکا رجاوت کو کوئی دھمکی دی ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: عدالت عظمیٰ کٹھوعہ اجتماعی آبروریزی اورقتل کیس کےدواہم ملزمان کی درخواستوں کوسننےپرراضی ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا،جسٹس اےایم کھانولکراورجسٹس ڈی وائی چندرچوڑکی بنچ نےملزم سانجھی رام اوروشال جنگوترا کی درخواست کومنظوری دے دی ہے۔

دونوں ملزمان نےکیس کوچنڈی گڑھ منتقل کرنے اوراس معاملے کی جانچ مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) کےسپردکرنےکی اپیل کی تھی۔ درخواست دہندگان کا مطالبہ ہےکہ مقتولہ کےوالد کی جانب سےداخل درخواست میں انہیں بھی فریق بنایاجائے۔

دریں اثناء بار کاؤنسل آف انڈیا(بی سی آئی)نےجموں کے وکلاء کو کلین چٹ دے دی ہے۔ مقامی وکلاء پر الزام تھا کہ انہوں نے اس معاملےمیں چارج شیٹ داخل کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، جسے بی سی آئی نے مسترد کردیا۔

کاؤنسل کی تفتیشی کمیٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئےکہاکہ جموں بار ایسوسی ایشن کےوکلا نےمقتول کےوکیل دیپیکا راجاوت کودھمکی نہیں دی ہےاور نہ ہی پولس کوچارج شیٹ داخل کرنے سےروکا۔

عدالت نےکہاکہ حقیقی تشویش اس معاملہ کی غیر جانب دارانہ سماعت ہونی چاہیے۔اگرتھوڑا سابھی لگے کہ اس معاملے میں کوئی منصفانہ جانچ نہیں ہوسکتی توفوراً اسے منتقل کیا جاسکتاہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔