جے این یو کا اسلامک دہشت گردی کو نصاب میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ

جے این یو نے کی جانب سے بیان آیا ہے کہ یونیورسٹی میں اسلامک دہشت گردی پر مبنی کورس پڑھائے جانے کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ جے این یو کے اس بیان کے بعد اس پر بحث بند ہو جانی چاہئے ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو ) میں ’اسلامی دہشت گردی ‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کی جو تجویز پیش کی گئی ہے اس سے یونیورسٹی انتظامیہ نے انکار کیا ہے اور دہلی اقلیتی کمیشن کو جواب میں تحریر کیا ہے کہ ایسے کسی کورس کی کوئی تجویز نہیں ۔واضح رہے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا ہے کہ جو دستاویزات پیش کئے گئے تھے اس میں اس کورس کا ذکر تھا جس کی تجویز ڈپارٹمنٹ برائے قومی سلامتی نے اپنے نصاب میں پیش کیا تھا ۔

واضح رہے اس سلسلہ میں کمیشن نے یونیورسٹی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس کی جگہ اس کورس کو نصاب کا حصہ بنائیں کہ کیسے کچھ لوگوں نے مذہب کا غلط استعمال کیا ہے اور اس میں ایک یا دو مذہب کا ذکر نہ ہو بلکہ تمام مذاہب کا ذکر ہو، اس میں ضرورت محسوس ہو تو دہشت گردی کے تعلق سے پڑھایا جا سکتا ہے ۔

گزشتہ ماہ جب اس کورس کے بارے میں ذرائع ابلاغ میں خبریں شائع ہوئی تھیں اس وقت جمعیۃ علماء ہند نے انسانی وسائل کی وزارت اور جے این یو کو خط لکھا تھا اور انسانی وسائل کی وزارت سے اس معاملہ میں دخل دینے کی بات کی تھی ، وہیں دہلی کے اقلیتی کمیشن نے جے این یو کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا تھا ۔ کمیشن نے یونیورسٹی سے پوچھا تھا کہ ’ اسلامی دہشت گردی ‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کا کیا مقصد ہے۔

اقلیتی کمیشن کے چیئر مین ظفر الاسلام نے مجوزہ کورس کے تعلق سے خبروں پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے رجسٹرار سے یہ بتانے کو کہا تھا کہ یونیورسٹی کس بنیاد پر اسلامی دہشت گردی پر مبنی کورس شروع کر رہی ہے۔

خبروں کے مطابق گزشتہ 18 مئی کو جے این یو کی 145 ویں اکیڈمک کونسل کی میٹنگ کے دوران ’اسلامی دہشت گردی‘ پر مبنی کورس شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ جے این یو اکیڈمک کونسل نے ’سنٹر فار نیشنل سیکورٹی اسٹڈیز‘ کے قیام کرنے کی ایک تجویز کو منظوری دی تھی جس کے تحت اسلامی دہشت گردی پر مبنی کورس شروع کیا جائے گا۔ جے این یوکے طلباء یونین نے اس کورس کی مخالفت کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔