استنبول میں سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی کا قتل: ترک پولس

ترک پولس کے مطابق استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لاپتہ ہونے والے صحافی کو سعودی عرب سے آئے خصوصی اہلکاروں نے مبینہ طور پر قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

متعدد نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ترک حکام کو یقین ہے کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر میں قائم سعودی قونصل خانے جانے والے سعودی صحافی جمال خشوگی کو کونسل خانے ہی میں قتل کر دیا گیا۔

روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے ذرائع کا نام ظاہر کیے بغیر لکھا، ’’ترک پولس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق خشوگی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا۔ ہمیں یقین ہے کہ انہیں پیشگی منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔‘‘

جمال خشوگی امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ سے بھی وابستہ تھے۔ واشنگٹن پوسٹ نے بھی ترک ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ ترک پولس کی تفتیش کے مطابق خشوگی کو قتل کرنے کے لیے پندرہ رکنی خصوصی اسکواڈ سعودی عرب سے آیا تھا اور خشوگی کو قتل کرنے کے بعد اسی روز واپس سعودی عرب روانہ ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی صحافی ترکی میں لاپتہ، تلاش جاری

سعودی قونصل خانے نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خشوگی کی تلاش کے لیے وہ ترک حکام کی مدد کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کا دعویٰ ہے کہ خشوگی استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ میں آئے اور کام ختم ہونے کے بعد وہاں سے چلے گئے تھے۔ تاہم ترک پولس کی تفتیش کے مطابق وہ قونصل خانے سے باہر نہیں نکلے۔

ترک حکمران جماعت کے ترجمان عمر چیلک نے ہفتے کے روز خشوگی کی گمشدگی کی مکمل تحقیقات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ترکی جیسے محفوظ ملک کی سرزمین سے ایک صحافی کا یوں لاپتہ ہو جانا ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس کی حساس طریقے سے تفتیش کی جائے گی۔‘‘

جمال خشوگی کون تھے؟

جمال خشوگی کا شمار سعودی حکمرانوں بالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے صحافیوں میں ہوتا ہے۔ محمد بن سلمان اور ریاض حکومت کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر تنقید کے سبب گرفتاری سے بچنے کے لیے انہوں نے سن 2017 سے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے امریکا میں مقیم تھے۔

گزشتہ ہفتے ترک شہر استنبول میں ان کی گمشدگی سعودی عرب اور ترکی کے مابین ایک نئی سفارتی کشیدگی کا سبب بن گئی تھی۔ انقرہ حکام کے مطابق خشوگی کو آخری مرتبہ استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے تھے۔ جمال خشوگی ایک ترک خاتون سے شادی کرنے والے تھے اور اسی غرض سے وہ سعودی قونصل خانے سے دستاویزات وصول کرنے گئے تھے۔

ترکی نے اپنی سرزمین پر ان کی گمشدگی کے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ سعودی قونصل خانے کے اہلکاروں نے خشوگی کو حراست میں لے لیا ہے یا پھر اغوا کر لیا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ریاض خشوگی کی تلاش کے لیے ترک حکام کو قونصل خانے کی تلاشی لینے کی اجازت دے سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔