ایران اسرائیل پر حملہ بھی کر سکتا ہے، اسرائیلی وزیر
اسرائیل کے ایک وزیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی صورت میں تہران حکومت اسرائیل پر حملے کا فیصلہ کر سکتی ہے یا حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف سرگرم کر سکتی ہے۔
امریکا کی طرف سے اسرائیل کے خلاف معاشی اور عسکری دباؤ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات نو مئی کو ایرانی رہنماؤں کو پیغام دیا کہ وہ ان سے اپنا جوہری پروگرام ترک کرنے کے معاملے پر بات کریں۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے ساتھ مسلح تصادم کے امکان کو رد نہیں کر سکتے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ایک امریکی طیارہ بردار بحری جنگی جہاز خطے میں بھیجنے کے علاوہ چار امریکی بی باون بمبار طیارے بھی قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے پر پہنچا دیے گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت ایران کے خلاف امریکا کی سخت پالیسی کی حامی ہے تاہم اس کشیدہ ہوتی ہوئی صورتحال میں اسرائیل کی طرف سے زیادہ تر خاموشی ہی اختیار کی گئی ہے۔
تاہم اسی کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی کابینہ میں شامل وزیر توانائی یووال سٹائنٹز نے کہا ہے کہ خلیج کے خطے میں معاملات ’گرم ہو رہے ہیں‘۔ اسٹائنٹز وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔
سٹائنٹز نے اسرائیل کے وائی نیٹ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اگر ایران اور امریکا کے درمیان ٹکراؤ ہوتا ہے یا ایران کا اس کے ہمسایوں کے ساتھ ٹکراؤ ہوتا ہے تو میں اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہا کہ وہ حزب اللہ اور غزہ سے اسلامک جہاد کو سرگرم کر دیں گے۔ یا وہ ایران سے اسرائیلی ریاست پر میزائل داغنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ حزب اللہ اور اسلامک جہاد ایرانی حمایت یافتہ گوریلا گروپ ہیں جو اسرائیلی سرحدوں کے قریب سرگرم ہیں۔ حزب اللہ لبنان اور شام میں سرگرم ہے جبکہ اسلامک جہاد فسلطین میں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ آیا ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی فوج کوئی تیاری کر رہی ہے؟
اسرائیل شام میں تو ایرانی اہداف کو نشانہ بناتا رہا ہے اور حزب اللہ اور جہاد اسلامی کے ساتھ بھی اس کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں تاہم ابھی تک اس کا ایران کے ساتھ، جو مشرق وُسطیٰ کے دوسرے سرے پر واقعے ہے، کوئی براہ راست ٹکراؤ نہیں ہوا۔
دوسری طرف ایرانی پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے کمانڈر حسین سلامی نے ملکی پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ امریکا نے ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے ترجمان کے مطابق حسین سلامی نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں تجزیاتی جائزہ پیش کرتے ہوئے امریکی نفسیاتی جنگ کے مختلف پہلووں اور حربوں کی وضاحت کی۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے مطابق خطے میں ایرانی افواج کی نقل و حرکت معمول کا عمل ہے۔
ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ ماہ ہی میجر جنرل حسین سلامی کو جدید ایرانی فوجی دستے پاسدارانِ انقلاب کا کمانڈر مقرر کیا تھا۔
ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔