ایرانی ریال اپنی نچلی ترین سطح پر, ایک امریکی ڈالر کی قیمت 154000ایرانی ریال
ایرانی کرنسی ریال کی غیر ملکی کرنسیوں کے ساتھ شرح تبادلہ کے حوالے سے قدر و قیمت گزشتہ سات ماہ کے مقابلے میں اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی۔ دوسری جانب امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے۔
امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی ریال کی قیمت گزشتہ سات ماہ کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ایران اور امریکا کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔ مختلف فارن ایکسچینج ویب سائٹس کے مطابق غیر سرکاری مارکیٹ میں آج منگل سات مئی کے روز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 154,000 ایرانی ریال تک ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ برس اکتوبر کے بعد سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں یہ ایرانی کرنسی کی کم ترین شرح تبادلہ ہے۔ بون باسٹ ڈاٹ کوم اور بازار 360 ڈاٹ کوم کے مطابق آج منگل کو ایک امریکی ڈالر ایک لاکھ تریپن ہزار پانچ سو ریال سے لے کر ایک لاکھ انچاس ہزار پانچ سو ریال کے درمیان تک فروخت ہوا۔
ایرانی کرنسی کی قدر میں یہ کمی ایک ایسے وقت پر نوٹ کی گئی ہے، جب امریکا نے اپنا ایک طیارہ بردار بحری جنگی جہاز اور اپنی بمبار ٹاسک فورس مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین یہ کشیدگی ایک ایسے وقت پر بڑھ رہی ہے، جب امریکا کی طرف سے سن دو ہزار پندرہ کی ایرانی عالمی جوہری ڈیل سے باہر نکلنے کا ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔
ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے اس کا طیارہ بردار بحری جنگی جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کا اعلان ایک ’نفسیاتی جنگ‘ سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ قومی سلامتی کے امریکی مشیر جان بولٹن نے اتوار کے روز کہا تھا کہ امریکا ابراہام لنکن نامی طیارہ بردار جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ میں تعینات کر رہا ہے تاکہ ایران کو ایک واضح پیغام دیا جا سکے۔ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان کیوان خسروی کے مطابق جان بولٹن کا یہ بیان نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکی جنگی بحری جہاز کئی ہفتوں سے اس علاقے میں ہے۔
دریں اثناء فرانس نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران سن دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے سے نکلا تو یورپ تہران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر بھی تیار ہو گا۔ تاہم پیرس حکومت نے امید بھی ظاہر کی ہے کہ ایران ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے اجتناب کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔