پیسے لے کر مسلم کی پٹائی کرنے والے آئی پی ایس افسر کو سزائے قید
گجرات میں 17 سال پرانے ایک معاملہ میں ڈسٹرکٹ کورٹ نے آئی پی ایس افسر منوج نناما کو ایک سال قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنا کر پولس محکمہ میں ہلچل پیدا کر دی۔
گجرات کے کَچھ واقع بھُج ڈسٹرکٹ کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے آئی پی ایس افسر اور محکمہ خفیہ کے پولس سپرنٹنڈنٹ منوج نناما کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔ انھیں یہ سزا حراست میں ایک مسلم کی زبردست پٹائی کے لیے سنائی گئی ہےجس کے لیے انھوں نے پیسے لیے تھے۔ دراصل معاملہ 17 سال پرانا یعنی 2001 کا ہے۔ اس وقت محمد اسماعیل نامی شخص نے ان کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ منوج نناما نے سپاری لے کر 19 اپریل 2001 کو حراست میں پٹائی کی۔ اسماعیل پر کارروائی اس لیے ہوئی تھی کیونکہ اس نے ایک زمین کے معاملے میں آئی پی ایس منوج کے سامنے احتجاج ظاہر کیا تھا۔ وہ سال 2001 کا زمانہ تھا جب منوج نناما کی پوسٹنگ کَچھ میں بطور ڈپٹی ایس پی تھی۔
2 اپریل کو ڈسٹرکٹ کورٹ نے اسماعیل کے ذریعہ 2001 میں درج معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے منوج نناما کو قصوروار ٹھہرایا اور تعزیرات ہند کی دفعہ 323 کے تحت سزا سنائی۔ عدالت کے ذریعہ فیصلہ سنائے جانے کے بعد پولس محکمہ میں ایک ہلچل سی پیدا ہو گئی۔ جس وقت فیصلہ سنایا گیا وہاں منوج نناما بھی موجود تھے لیکن وہ میڈیا کے سامنے کوئی بھی رد عمل دینے سے بچتے رہے۔قابل ذکر ہے کہ پیسے لے کر یا پھر کسی اور وجہ سے اقلیتی طبقہ پر پولس کے مظالم اکثر ہوتے رہتے ہیں اور اکثر و بیشتر معاملوں میں وہ کسی نہ کسی طرح سزا پانے سے بچ بھی جاتے ہیں۔ کئی معاملوں میں تو پولس کے ذریعہ فرضی معاملوں میں مسلمانوں کو پھنسائے جانے اور ان پر مظالم کیے جانے کے ثبوت بھی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود وہ عدالتوں سے باعزت بری ہوئے ہیں۔ لیکن منوج نناما کو ملی ایک سال قید کی سزا محمد اسماعیل کی کوشش اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ منوج کو ایک سال قید کے ساتھ ساتھ ایک ہزار روپے جرمانہ کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔