آئندہ سال حجاج کرام بحری جہاز سے بھی سعودی عرب جا سکیں گے
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور حج مختار عباس نقوی نے حج کے کام کاج میں شفافیت لانے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنے کا یقین دلایا اورڈیجٹل حج اس کی جانب ایک قدم ہے۔
ممبئی: آج یہاں مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور حج مختار عباس نقوی نے حج 2019کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سیزن میں بحری جہاز سے بھی سفر ممکن ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر حج ہاؤس صدر دفتر کی فلک بوس عمارت پر قومی پرچم لہرایا جو کہ زمین سے 350فٹ کی بلندی پر لہرایا۔ اس کا سائز 20x 30 ہے۔
اس موقع پر مختار عباس نقوی نے کہاکہ حج کمیٹی جی ایس ٹی کو 18فیصد سے تخفیف کرنے کی سفارش کرے گی ، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ امسال 2018میں سب سے زیادہ ہندوستانی حجاج نے فرضیہ حج اداکیا اور حج مکمل طورپر ڈیجیٹلائسٹ ہوگیا ۔اس موقع پر وزارت اقلیتی امور کے سکریٹری ،سی ای او ڈاکٹر مقصوداحمد خان،ابراھیم شیخ ممبرمہاراشٹر حج کمیٹی ،مقامی ایم ایل اے امین پٹیل اور کارپوریٹرشاہین شیخ وغیرہ موجودتھے۔ نقوی نے یقین دلایا کہ آئندہ سال بحری جہاز سے بھی حجاج کو سعودی عرب روانہ کرنے کا منصوبہ ہے ۔جبکہ ملک بھر 21مراکز برقرار رہیں گے ،البتہ عازمین حج اپنے مراکز بھی طے کرسکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے حج کے کام کاج میں شفافیت لانے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنے کا یقین دلایا اورڈیجٹل حج اس کی جانب ایک قدم ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ملک میں حج 2018 کے اختتام کے فوراً بعد اگلے برس کے سفر حج کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔مسٹر نقوی نے بدھ کے روز حج ہاؤس، ممبئی میں ایک میٹنگ میں حج 2019 کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر اقلیتی وزارت، وزارت خارجہ، سول ایوی ایشن اور وزارت صحت کے علاوہ ہندوستانی حج کمیٹی، سعودی عرب میں ہندوستانی سفارتخانہ اور قونصل خانہ کے نمائندے موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ حج کا عمل جلد شروع ہوجانے سے آئندہ برس کے سفر حج کے انتظامات سے متعلق بہتر سہولیات یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ ہندوستان اور سعودی عرب میں متعلقہ ایجنسیوں کو انتظامات کے لئے کافی وقت مل سکے گا۔
مسٹر نقوی نے بتایا کہ حج 2019 کے لئے آن لائن عمل 18 اکتوبر سے شروع ہوگا جبکہ آف لائن عمل 22 اکتوبر سے شروع ہوجائے گا۔ حج 2018 کے لئے 3 لاکھ 55 ہزار 604 درخواستیں موصول ہوئی تھیں جن میں ایک لاکھ 66 ہزار 387 خواتین شامل تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔