بھارت کی جانب سے پاکستان سے بات چیت پر رضامندی کی تردید
بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کرنے کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے یکسر بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پہلے ایک بیان جاری کرکے اور بعد میں معمول کی میڈیا بریفنگ میں اس حوالے سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں واضح لفظوں میں تردید کی کہ بھارت پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان میڈیا میں ایسی خبریں تھیں کہ بھارت جنوبی ایشیائی خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے پاکستان اور دیگر علاقائی ملکوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پاکستانی میڈیا کی ان رپورٹوں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے جوابی خط کوتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا،”وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے موصول ہونے والے مبارک باد کے پیغامات کے جواب میں صرف مروجہ روایت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان پیغامات کے جواب دیے تھے۔ اپنے پیغامات میں مسٹر مودی اور ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ بھارت، پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسیوں سے نارمل اور باہمی تعاون کے تعلقات کا خواہاں ہے۔"
رویش کمار کا مزید کہنا تھا،”بھارتی وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ باہمی تعلقات کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ اعتماد و بھروسہ کا ماحول بنایا جائے جو دہشت گردی، تشدد اور بدنیتی سے پاک ہو۔ وزیر خارجہ نے بھی دہشت گردی اور تشدد کے سائے سے آزاد ایک سازگار ماحول بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔" رویش کمار نے مزید کہا،”پاکستان کے حوالے سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ وہ جب تک دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور معتبر اقدامات نہیں کرے گا اس وقت تک اس سے بات چیت ممکن نہیں ہے۔ ہمیں دکھاوے کے اقدامات سے بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔‘‘
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستانی میڈیا کو بھی آڑے ہاتھو ں لیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی میڈیا خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی ذہنیت میں مبتلا ہے۔ انہو ں نے بھارتی صحافیوں کو پاکستانی خبروں پر اعتبار کرنے سے قبل وزارت خارجہ سے ان کی تصدیق کرلینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بار بار فیک نیوز دینے کے کوشش ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے اور انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کامیابی پر پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنے ہم منصب کو خط ارسال کیا تھا جس میں خطے میں قیامِ امن کے لیے کشمیر اور دہشت گردی سمیت دونوں ممالک کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی پیش کش کی تھی۔ انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد امید ظاہر کی تھی کہ دونو ں پڑوسی ملکو ں کے تعلقات معمول پر آجائیں گے۔
اس حوالے سے معروف تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاونڈیشن میں سینئر فیلو اور سفارتی امور کے ماہر سشانت سرین نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”دونو ں ملکوں کے تعلقات اس لیے معمول پر نہیں آسکے ہیں کیونکہ پاکستان نے آج تک دہشت گردی کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے۔" تاہم ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں جو پالیسی ساز یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان سے بات چیت کا یہ مناسب وقت ہے وہ خام خیالی میں مبتلا ہیں۔یہ درست ہے کہ پاکستان کی اقتصادی حالت اس وقت خرا ب ہے لیکن وہ تباہی کے دہانے پر نہیں ہے، یہ درست ہے کہ پاکستان سفارتی لحاظ سے تنہا ہے لیکن یہ سوچنا بے وقوفی ہوگی کہ وہ بالکل الگ تھلگ ہوجائے گا۔‘‘
دریں اثنا وزیر اعظم مودی کی نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے آج روایتی خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا نام تو نہیں لیا تاہم سرحد پار دہشت گرد ی کے ٹھکانوں پر کیے گئے سرجیکل اسٹرائیک اور پاکستان کے بالاکوٹ میں ایئر اسٹرائیک کا ذکرکیا اور واضح لفظو ں میں کہا کہ بھارت مستقبل میں بھی اپنی سلامتی کے لئے ضروری اقدامات کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
دریں اثنا وزیر اعظم مودی کی نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے آج روایتی خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا نام تو نہیں لیا تاہم سرحد پار دہشت گرد ی کے ٹھکانوں پر کیے گئے سرجیکل اسٹرائیک اور پاکستان کے بالاکوٹ میں ایئر اسٹرائیک کا ذکرکیا اور واضح لفظو ں میں کہا کہ بھارت مستقبل میں بھی اپنی سلامتی کے لئے ضروری اقدامات کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔