2023 میں ’انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن‘ نے سب سے زیادہ ہندوستانیوں کو پریشان کیا، دیگر ممالک کے مقابلے حالت دگر گوں
ہندوستان شٹ ڈاؤن نافذ کرنے میں دنیا میں سب سے آگے رہا اور یہاں کم از کم 116 مرتبہ انٹرنیٹ کو رخنہ انداز کیا گیا، دوسرے ممالک میں بھی انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن ہوا لیکن اس کی تعداد کافی کم تھی۔
دنیا میں کئی مواقع پر انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ 2023 کا سال اس معاملے میں بدترین قرار دیا جا رہا ہے۔ خصوصاً ہندوستانی انٹرنیٹ صارفین کے لیے سال 2023 سب سے خراب رہا۔ اس سال صارفین کو انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے سبب کچھ زیادہ ہی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریباً ہر سطح پر 2023 آج تک کے ریکارڈ میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کا سب سے خراب سال تھا۔ ہندوستان تو شٹ ڈاؤن نافذ کرنے میں دنیا میں سب سے آگے رہا اور یہاں کم از کم 116 مرتبہ انٹرنیٹ رخنہ انداز ہوا۔ دوسرے ممالک میں بھی انٹرنیٹ رخنہ انداز ہونے کے واقعات درج کیے گئے، لیکن ہندوستان کے مقابلے یہ کم تھے۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 39 ممالک میں کم از کم 283 بار انٹرنیٹ کو رخنہ انداز کیا گیا۔ اس میں ہندوستان کی حالت سب سے خراب رہی جہاں کم از کم 116 مرتبہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن ہوا۔ اس کے بعد میانمار کا نمبر آتا ہے جہاں 37 بار انٹرنیٹ رخنہ انداز ہوا، اور تیسرے نمبر پر ایران ہے جہاں 34 مرتبہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن نافذ ہوا۔ 2023 میں انٹرنیٹ رخنہ انداز ہونے کے یہ اعداد و شمار ’ایکسس ناؤ‘ اور ’#KeepItOn‘ نے جاری کیے ہیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح گزشتہ سال جمہوریت پر قدغن لگانے اور تشدد میں اضافہ کے درمیان انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کیے گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ 2016 میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن سے متعلق نگرانی شروع ہونے کے بعد سے یہ (283) سب سے بڑی تعداد ہے۔ علاوہ ازیں 2022 کے مقابلے اس میں 41 فیصد کا اضافہ، اور 2019 میں گزشتہ اعلیٰ سطح سے 28 فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ یہاں توجہ دینے والی بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی تعداد 2022 میں 49 سے گھٹ کر 2023 میں 17 ہو گئی ہے۔ حالانکہ منی پور میں بھی گزشتہ سال خاص طور سے موبائل نیٹورک متاثر ہوا۔ پنجاب میں بھی لگاتار 4 دنوں تک وسیع انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے تقریباً 27 ملین لوگ متاثر ہوئے تھے۔ شٹ ڈاؤن نے خاص طور سے موبائل نیٹورک کو ہدف بنایا، جس سے وائرلس سروس سے انٹرنیٹ رسائی والے تقریباً 96 فیصد افراد متاثر ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔