’انصاف چاہئے، خواہ کچھ بھی ہو‘ ہاپوڑ موب لنچنگ کے شکار سمیع الدین کے بیٹے کا درد
پیٹ پیٹ کرنیم مردہ کئے گئے سمیع الدین کے گاؤں کے ایک شخص نے کہا کہ لوگوں کوحکومت سے نہیں سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے۔
ہاپوڑ، (اترپردیش): ملک کے مختلف حصوں میں سامنے آئے موب لنچنگ(ہجومی تشدد) کے واقعات پر برہم سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ دنوں سخت تنبیہ اورحکومت کوقانون بنانے کی ہدایت کے باوجودمرکزی حکومت کی طرف سے مسلسل’تساہلی‘کے سبب نام نہاد گئو رکشکوں کے حوصلے بلندہیں۔
ہاپوڑکے بعد اب اتر پردیش کے متھرا ضلع میں ورنداون کے کچھ خود ساختہ گورکشکوں نے گائے اسمگلنگ کے شبہ میں دہلی کی جانب سے آگرہ جارہی ایک پک اپ وین پر حملہ کردیا۔ مشتعل بھیڑدیکھ کراپنی جان بچانے کے لئے وین میں سوارلوگ گاڑی کوسڑک پرچھوڑکرفرارہوگئے۔ جس کے بعد حملہ آوروں نے وین میں آگ لگادی۔ حالانکہ پک اپ وین پوری طرح خالی تھی۔
وہیں دوسری طرف ہاپوڑ میں تقریباً دو ماہ قبل بھیڑ کے حملے میں شدیدطورپرزخمی ہوئے ایک شخص کے خاندان کے لئے زندگی ابھی تک معمول پرنہیں آئی ہے۔ قومی راجدھانی سے تقریباً 50 کلومیٹر دورمداپور گاؤں میں رہنے والاخاندان اب بھی انصاف کے لئے دردرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہے۔ سمیع الدین (65 سال) اور ایک دیگرشخص قاسم (45 سال) پر 18 جون کوسرحدی بجھیڑاخورد گاؤں میں بھیڑنے حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں سمیع الدین بری طرح زخمی ہوگئے تھے حالانکہ ان کی زندگی بچ گئی لیکن بھیڑنے پیٹ پیٹ کرقاسم کی جان لے لی۔ یہ حملہ گئوکشی میں شامل ہونے کے شبہ میں کیا گیا تھا۔ یہ واردات موبائل فون کے کیمروں میں قید ہوئی اورپورے ملک میں اس کا ویڈیو وائرل ہوا۔ دوبیٹوں اورپانچ بیٹیوں کے والد سمیع الدین کے گھرکاخرچ زراعت سے چلتاہے۔اس وقت وہ غازی آباد کے اسپتال میں علاج کرارہے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی معراج الدین غازی آباد میں ہی رہتے ہیں،خاندان کی ذمہ داری چھوٹے بھائی یاسین سنبھال رہے ہیں۔
اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں چل رہی ہے۔ سمیع الدین کے بیٹے انس جومزدورہیں، نے بتایاکہ میں دوسرے گاؤں میں کام کر رہا تھا، کسی نے مجھے فون کر کے والد کے ساتھ ہوئے واقعہ کے بارے میں بتایا۔ اب انس کیا چاہتا ہے؟اس نے کہاکہ عدالت انصاف کرے گی، میں چاہتا ہوں کہ انصاف کیا جائے۔انس کیسا انصاف چاہتا ہے ؟ اس نے کہاکہ میں نہیں جانتا، میرے چچا بہتر جانتے ہیں۔ خواہ کچھ بھی ہو، انصاف ہونا چاہئے۔ انس نے کہا کہ اس کے والد 18 جون کو اپنے مویشیوں کے لئے چارہ لانے کھیت میں گئے تھے۔اس نے کہاکہ ہمارے پاس ایک بھینس اور دوبچھیاں ہیں۔ بھینس کا دودھ گھر میں ہی استعمال ہوجاتاہے، حالانکہ جب کوئی دودھ مانگنے آتا ہے تو اسے دے دیا جاتا ہے۔
پڑوسیوں نے بتایا کہ وہ لوگ متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں لیکن کہہ نہیں سکتے کہ کیا ہو رہا ہے۔ ایک شخص نے کہاکہ خاندان کے ساتھ پورے گاؤں کی ہمدردی ہے، ہم ان کے ساتھ ہیں کیونکہ گاؤں میں کوئی بھی الگ تھلگ نہیں ہے۔یہاں لوگ انتہائی میل جول کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جو غلط ہے وہ غلط ہے اور ہمیں اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ یہ نہیں دیکھنا چاہئے کہ یہ کس نے کیا۔ مغرب کی نمازاداکرکے لوٹ رہے اس شخص نے کہا کہ لوگوں کوحکومت سے نہیں سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے۔ واقعے کے دو ماہ بعدبھی مسلم اکثریتی اس گاؤں میں دہشت پھیلی ہوئی ہے اور مقامی لوگ اپنی سرگرمیوں کولے کر بہت محتاط ہیں۔
کچھ ہی دن قبل سوشل میڈیاپر ایک مبینہ ویڈیوآیاتھا جس میں جیل سے ضمانت پررہاہوکرباہر آئے واردات کے ملزم ڈینگیں ہانکتے نظرآرہے ہیں۔ وہیں گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے متاثرہ سمیع الدین کی طرف سے دائردرخواست پر سماعت کرتے ہوئے یوپی حکومت کونوٹس جاری کرتے ہوئے میرٹھ رینج کے ایک سینئرپولس افسرکوواردات کی جانچ کرنے کاحکم دیاتھا۔غورطلب ہے کہ مقامی پولس نے اس واقعہ کی رپورٹ بھیڑکے ذریعہ پیٹ پیٹ کرمارڈالنے کے معاملے کی بجائے روڈریج کے ایک معاملے کے طورپردرج کی تھی۔سپریم کورٹ نے پولس کومتاثرہ خاندان کوسیکورٹی مہیاکرانے کاحکم بھی دیاہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Aug 2018, 3:37 PM