اے ایم یو طلباء کی بھوک ہڑتال جاری، طالبات بھی پیش پیش
بھوک ہڑتال کے درمیان ایک طالب علم اور طالبہ کی حالت بگڑی، انصاف نہ ملنے کے سبب طلباء میں بڑھا غصہ، سابق یونین نائب صدر ندیم انصاری نے کہا اے ایم یو کے لئے خون کا ایک ایک قطرہ دینے کو تیار۔
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء یونئن کی جانب سے ضلع و پولس انتطامیہ کو بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کی مدت ختم ہونے اور ضلع و پولس انتظامیہ کی جانب سے طلباء کے مطالبات کا تدارک نہیں کئے جانے کے سبب اے ایم یو طلباء نے بھوک ہڑتال گذشتہ روز سےشروع کر دی ہے ، اس مرتبہ طلبہ کے ساتھ دو طالبات بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہیں جہاں طالبہ کی حالت بگڑنے پر میڈکل کالج میں داخل کرایا گیا ہے وہیں اس سے قبل ایک طالب علم کو بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کے سبب اے ایم یو انتطامیہ نے فوری طور پر میڈکل میں داخل کرایا ہے جہاں وہ زیر علاج ہیں۔طلباء کے دھرنے کے بارہویں دن تک ضلع و اے ایم یو انتظامیہ مسلسل اپنی رسائی کے ذریعہ صلح صفائی کرانے اور دھرنا ختم کرانے کی متعدد کاوشیں کر چکا ہے لیکن طلباء اے ایم یو کیمپس میں داخل ہو کر دہشت گردی پھیلانے اور اے ایم یو میں بد امنی پیدا کرنے والے ہندو وادی افراد کے خلاف سخت کاروائی کرنے کے علاوہ ہندو وادیوں کی رہنمائی کرنے والے پولس اہلکاروں سمیت تمام ملزمان کے خلاف کاروائی کے علاوہ لاٹھی چارج کے بعد طلباء پر درج کئے گئے مقدمات کو واپس لینے کے مطالبات کو لےکر گیارہ روز تک دھرنا دینے کے بعد دو روز سے بھوک ہڑتل پر بیٹھ گئے ہیں۔
امت گوسوامی کی حوصلہ افزائی کرنے والے اے ایم یو جمناسٹک کوچ معطل
اے ایم یو میں جمناسٹک کوچ مظہرالقمر کو یونیورسٹی انتظامیہ نے شو کاز نوٹس دینے اور اس کا معقول جواب نہ دے پانے پر اے ایم یو انتظامیہ نے انہیں معطل کر دیا ہے ۔مظہرالقمر پر الزام ہے کہ انہوں نے اے ایم یو ہنگامہ کے سرغنہ اور ہندو وادی تنظیم کے ہنگامہ کرنے والے ملزم امت گوسوامی کو دھرم سماج ڈگری کالج میں جاکر اس کے جیل سے رہا ہونے پر گلدستہ دے کراستقبال کیا تھا ۔ساتھ ہی انہوں نے اپنے بیان میں امت گوسوامی کی حوصلہ افزائی بھی کی تھی اگلے روز اس پورے معاملہ کی رپورٹ تصویر کے ساتھ میڈیا میں آنے کے بعد طلباء کا غصہ مظہرالقمر کے خلاف پھوٹ پڑا ، معاملہ کی تحریری شکایت وائس چانسلر سے کی گئی کہ جو امت گو سوامی اے ایم یو کے خلاف سازش کرتا رہا ہے اور وہ ابھی فی الحال پیش آئے واقعہ میں پیش پیش رہا ہے ، پولس کی جانب سے اس کے خلاف دوسرے معاملہ میں بد امنی پھیلاکے جرم میں کاروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔ ایسے شخص کو اے ایم یو کے کسی ملازم یا اے ایم یو سے محبت رکھنے والے سے امید نہیں کی جا سکتی کہ وہ اس کا استقبال کر کے اس کوگلدستہ پیش کرےگا۔شکا یت کی سچائی کا پتہ لگانے کی غرض سے جمناسٹک کوچ مظہرالقمر کوپہلے انتطامیہ کی جانب سے نوٹس دیا گیا۔ جواب میں مظہرالقمر نے قبول کیا کہ وہ امت گوسوامی کے استقبالیہ پروگرام میں موجود تھے اور انہوں نے اس کی حوصلہ افزائی کے سبب گلدستہ دیا تھا۔اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے معاملہ کی جانچ مکمل ہونے تک معطلی کے احکامات جاری کئے ہیں۔
بھوک ہڑتال سے قبل طلباء یونین کی جانب سے ایک جنرل باڈی میٹنگ کا انعقاد دیر شب وجود میں آیا جہاں طلباء نے انتظامیہ کی بے رخی اور ہندو تنظیم سے منسلک افراد کے ذریعہ اے ایم یو کیمپس میں داخل ہوکر دہشت گردی کرنے کے با وجود پولس و ضلع انتطامیہ نے ان کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی نہیں کئے جانے سے خفا طلباء نے مزید سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 24 گھنٹے بعدبھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا اعلان کیا تھا۔اپنے طے شدہ اعلانیہ کے مطابق 24 گھنٹہ کی معیاد پوری ہونے کے بعد بھی ضلع انتطامیہ کا رویہ جیوں کا تیوں رہنے پر طلباء یونین کے نائب صدر سجاد سبحان راتھر وتین طالبات نے بھوک ہڑتال کی شروعات کر دی ۔طلبہ و طالبات کے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کی خبر پر دیگر طلباء اپنے امتحانات کی تیاریوں کو چھوڑ کرجائے دھرنا باب سید پر جمع ہونے لگے ، دیکھتے دیکھتے پوری سڑک طلباء کی بھیڑ سے بھر گئی سبھی نے اپنے اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے عدلیہ کے کسی جج سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔طلباء نے اس درمیان اعلان کیا کہ جب تک اے ایم یو کے مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی اس وقت تک خون کا ایک ایک قطرہ اے ایم یو کے انصاف کے لئے دے دیں گے۔
واضح ہو کہ ان دنوں اے ایم یو میں متعدد شعبہ جات میں سالانہ امتحانات 12 مئی سے شروع ہو چکے ہیں پہلے یہ امتحانات 05مئی سے شروع ہو نےتھے لیکن اے ایم یومیں 02مئی کو ہندووادی تنظیم کے افراد کے داخل ہوکر ہنگامہ کرنے اور بد امنی پھیلانے کے سبب طلباء کے ذریعہ معاملہ کی رپورٹ درج کرانے جاتے ہوئے پولس اہلکاروں نے افسران کی موجودگی میں ان پر لاٹھیاں برسائیں پولس کی اس جارحانہ کاروائی کے خلاف دنیا بھر میں ابھی تک مزمت ہو رہی ہے اور طلباء ہندو وادی افراد کے خلاف دہشت گردی پھیلانے کے جرم میں رپورٹ درج کرانے اور انہیں جیل بھیجنے کے مطالبات کو لےکر گزشتہ تیرہ روز سے دھرنا و بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
مجسٹریئل جانچ شروع
اے ایم یو میں ہندو وادی تنظیم کے افراد کے داخل ہوکر اشتعال انگیز نعرے بازی کئے جانے کے بعد پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے پتلے کو نذر آتش کرنے اور ان کے درمیا ن پولس اہلکارو کی موجودگی کو لےکر ضلع مجسٹریٹ نے مجسٹریل جانچ کرانے کے احکامات جاری کئے تھے اس پورے معاملہ کی جانچ اے ڈی ایم فائننس کے حوالے کی ہے ۔ اے ڈی ایم فائننس کی جانب سے جانچ شروع کر دی گئی ہے اور ایک عام نوٹس بطور اشتہار جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے سبھی سے مطالبہ کیا ہے کہ جو بھی اس ہنگامے کے چشم دید گواہ ہیں یا جو اس پورے معاملہ میں اپنی گواہی یا بیانات درج کرانا چاہتے ہیں وہ ان کے دفتر میں آکر بیان درج کرا سکتے ہیں۔ گواہ یا بیان دج کرانے والے شخص کا نام مخفی رکھا جائیگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔