جج لویا معاملہ: ’ایک شخص کے اشارہ پر مہاراشٹرا کی پوری عدلیہ کام کر رہی ہے‘
معروف وکیل دشینت دوے نے کل سپریم کورٹ میں سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا کی پوری عدلیہ ایک شخص کے کہنے پر چل رہی ہے۔
دشینت دوے نے جج لویا کی موت کے سلسلہ میں چل رہی سنوائی کے دوران کہا کہ مہاراشٹرا کی پوری عدلیہ ایک شخص کے کہنے پر چل رہی ہے۔ اس سنگین الزام کے تعلق سے سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ایسے الزامات کو ریکارڈس کے ذریعہ ثابت کرنا چاہئے‘‘۔ عدالت نے اس کیس کی رپورٹنگ کرنے کے تعلق سے میڈیا کو کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہیں۔
واضح رہے دشینت دوے سی بی آئی کے اسپیشل جج لویا کی دسمبر میں ہوئی موت کے تعلق سے جرح کررہے تھے۔ اس کیس میں بی جے پی صدر امت شاہ جج لویا کی موت کے بعد چار ہفتوں کے اندر سہراب الدین مڈبھیڑ معاملہ میں بری کر دئے گئے تھے۔
دوے کے یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب سپریم کورٹ نے ایک غیر سرکاری تنظیم ’سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن (سی پی آئی ایل) کی اس معاملہ میں مداخلت درخواست قبول کر لی۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کے پاس جج لویا کی موت سے متعلق ایک آزاد میڈیکل رائے موجود ہے جو مہاراشٹرا حکومت کے اس بیان کی تردید کرتی ہے، جس میں جج لویا کی موت کا سبب دل کا دورہ بتایا گیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے پیش ہوئے دشینت دوے جج لویا کی پر اسرار موت کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ کے دو سینئر جج جسٹس بھوشن گوائی، جسٹس سنیل شکرے اور دو ضلع جج نے جان بوجھ کر جج لویا کی موت کے معاملہ میں کسی بھی غلط بات سے اس لئے انکار کیا کیونکہ وہ اس معاملے کی مزید جانچ نہیں کرانا چاہتے تھے۔
انہوں نے اس الزام کی طرف اشارہ کیا جس میں بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس موہت شاہ نے امت شاہ کے حق میں فیصلہ دینے کے لئے سو کروڑ رشوت دینے کا الزام لگایا تھا۔
مہاراشٹرا حکومت کی جانب سے بحث کر رہے وکیل مکل روہتگی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ’’میں نے ایسا کیس نہیں دیکھا جہاں موجودہ ججوں کے خلاف ایسے الزامات لگائے گئے ہوں‘‘۔ اس کے جواب میں دشینت دوے نے کہا کہ انہوں نے ایسا کیس نہیں دیکھا جہاں ایک شخص کے کہنے پر پوری ریاست کی عدلیہ کام کر رہی ہو۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کے ساتھ سنوائی کر رے جسٹس کھانولکر نے دوے کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس طرح کے الزام نہ لگائیں۔ جسٹس چندر چوڈ نے دوے سے کہا کہ ان کو محتاط رہنا چاہئے اور ایسے الزامات کے حق میں صحیح ریکارڈ ہونے ضروری ہیں۔
سی پی آئی ایل کے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ دو طبی ماہرین نے جج لویا کی ای سی جی رپورٹ اور ہسٹوپیتھولوجی کی رپورٹ دیکھی ہیں اور ان کی رائے ہے کہ جج لویا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ماہرین ڈاکٹر آر کے شرما ہیں جو ایمس کے سابق فارنسک ہیڈ تھے اور انڈین ایسوسی ایشن آف میڈیکو لیگل ایکسپرٹ تنظیم کے صدر ہیں اور ڈاکٹر اوپیندر کول جو ایمس کے کارڈیولوجی کے سابق پروفیسر ہیں۔
جج لویا کی موت کا معاملہ مز ید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Mar 2018, 7:51 AM