گجرات: چوری کے الزام میں دلت نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتل

گجرات کے راجکوٹ سے ایک دلت نوجوان کی فیکٹری مالک کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد دلت لیڈر جگنیش میوانی کا کہنا ہے کہ گجرات دلتوں کے لیے محفوظ نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

پورے ملک میں دلتوں کے خلاف تشدد کے لگاتار معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ گجرات کے راجکوٹ میں ایک دلت کی فیکٹری مالک کے ذریعہ پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کا الزام لگا ہے۔ 18 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں دلت نوجوان کو دیوار سے باندھ کر کچھ لوگ بری طرح پیٹ رہے ہیں۔ ایک نوجوان اس کو رسّی سے باندھ کر پکڑے ہوئے ہے اور دوسرا آدمی اسے لوہے کی راڈ سے پیٹ رہا ہے۔ بعد میں فیکٹری مالک آتا ہے اور دلت کی پٹائی کر رہے مزدور کے ہاتھ سے لوہے کا راڈ لے لیتا ہے اور پھر خود دلت شخص کی پٹائی کرنا شروع کر دیتا ہے۔ دلت کی بے رحمی سے پٹائی کا یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔

ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد جگنیش میوانی نے پٹائی کا ویڈیو ٹوئٹ کیا۔ انھوں نے کہا ’’شیڈولڈ کاسٹ ذات کے مکیش وانیا کی راجکوٹ میں فیکٹری مالکوں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ ان کی بیوی کو بھی بری طرح پیٹا گیا۔‘‘ اس کے ساتھ انھوں نے ہیش ٹیگ ’گجرات اِز ناٹ سیف فار دلت‘ لکھا یعنی گجرات دلتوں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔

4 سال کی مودی حکومت کے دوران ایک کے بعد ایک دلت پر تشدد کے واقعات نے مرکزی حکومت کے دعوے کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 4 سال میں دلت مخالف تشدد کے معاملوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ سال 2014 میں شیڈولڈ کاسٹ کے ساتھ جرائم کے 40401 معاملے، 2015 میں 38670 معاملے اور 2016 میں 40801 معاملے درج کیے گئے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس دوران ملک میں ہر 15 منٹ میں کسی نہ کسی دلت کے ساتھ کوئی نہ کوئی مجرمانہ واقعہ پیش آیا ہے۔

این سی آر بی کے اعداد و شمار سے جو حیران کرنے والی بات نکل کر آئی ہے، وہ یہ کہ گزشتہ 4 سالوں میں ملک کی جن ریاستوں میں دلتوں پر سب سے زیادہ ظلم ہوا، ان ریاستوں میں بی جے پی اوراتحاد والی حکومت رہی ہے۔ دلتوں پر تشدد میں سب سے آگے مدھیہ پردیش رہا، اس کے بعد دوسرے مقام پر راجستھان، تیسرے مقام پر بہار اور چوتھے مقام پر گجرات کا نمبر آتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔