بی جے پی کی ویب سائٹ پر لکھا ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ
گوا بی جے پی کی ویب سائٹ ہیک ہونے کی خبر ملتے ہی پارٹی کارکنان میں افرا تفری کا ماحول پھیل گیا اور یہ خبر میڈیا میں بھی بہت تیزی کے ساتھ پھیل گئی۔
گوا بی جے پی کی ویب سائٹ پر پیر کی صبح ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لکھا ہوا دیکھ کر پارٹی کارکنان میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔ لوگوں کو کچھ دیر تک یہ سمجھ میں ہی نہیں آیا کہ آخر ماجرا کیا ہے۔ لیکن جلد ہی پتہ چلا کہ ان کے ویب سائٹ کو کسی نے ہیک کر لیا ہے اور بدمعاشی کے تحت اس پر ’پاکستان زندہ باد‘ لکھ دیا گیا ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ہیکرس نے ویب سائٹ پر ایک ای میل آئی ڈی اور نام بھی دیا ہے جس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھوں نے ہی ویب سائٹ ہیک کیا ہوگا۔
دراصل جب گوا بی جے پی کی ویب سائٹ یعنی www.goabjp.org پیر کی صبح کھولا گیا تو اس میں سب سے اوپر ’ہیکڈ‘ لکھا ہوا تھا، اور اس کے بعد ’پاکستان زندہ باد‘ لکھا ہوا تھا۔ اس کے نیچے چھوٹے حروف میں ای میل آئی ڈی catch.if.you.can@Hotmail.com لکھا ہوا تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ہیکرس اس ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوں گے اور وہ ہیک کی جانے والی ویب سائٹ کو اس کے ذریعہ چیلنج پیش کرتے ہیں کہ ’اگر پکڑ سکتے ہو تو پکڑ لو‘۔ سب سے نیچے میں لکھا دیکھا گیا ’’محمد بلال۔ ٹیم پی سی ای‘‘۔ اس کو پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ویب سائٹ ٹیم پی سی ای نے ہیک کیا ہوگا جس کی قیادت محمد بلال کر رہے ہوں گے۔
بہر حال، گوا بی جے پی کا ویب سائٹ ہیک ہونے کی خبر میڈیا میں فوراً پھیل گئی اور بی جے پی کی تکنیکی ٹیم بھی ویب سائٹ کو ری اسٹور کرنے میں مصروف ہو گئے۔ دوپہر بعد جب اس ویب سائٹ کو اوپن کیا گیا تو ’’ویب سائٹ اِز انڈر مینٹیننس‘‘ لکھا ہوا تھا۔ اس پر بی جے پی کا انتخابی نشان بھی تھا اور نیچے بڑے حروف میں ’جے ہند جے بھارت‘ درج تھا۔ گویا کہ ہیکرس کے ہاتھ سے ویب سائٹ کو چھڑا لیا گیا ہے لیکن اس ویب سائٹ پر بی جے پی کی تکنیکی ٹیم مینٹیننس کا کام جاری رکھے ہوئی ہے۔
بی جے پی آئی ٹی محکمہ سے منسلک شخص نے ایک ہندی ویب سائٹ کو اس تعلق سے بتایا کہ ’’یہ ایک پرانی ویب سائٹ تھی اور نئی ویب سائٹ میں ہیکنگ سے بچانے والے طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بی جے پی نے اپنی ریاستی یونٹوں کو نئی ویب سائٹ سے جوڑ رکھا ہے اور سائبر حملہ میں اس پر اثر نہیں پڑا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Oct 2018, 9:09 PM