آندھرا پردیش کے اسکول میں بُھوت! لڑکیوں نے چھوڑا ہاسٹل

اے پی ماڈل ریزیڈنشیل اسکول میں 75 طالبات ہیں۔ جمعہ کو 11ویں جماعت کی طالبہ نے نصف شب کو ڈراؤنی اور رونے کی آوازیں سنیں۔ یہ خبر جب ہاسٹل کی لڑکیوں میں پہنچی تو انھوں نے گھر واپسی کا فیصلہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آندھراپردیش کے ضلع کرنول کے سی بیلاگل گاوں کے نواح میں واقع اے پی ماڈل ریزیڈنشیل اسکول میں خوفناک ماحول پایا جاتا ہے کیونکہ اسکول میں بھوت ہونے کی افواہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے نتیجہ میں طالبات ہاسٹل چھوڑ کر اپنے گھروں کو واپس ہورہی ہیں۔بھوت کی خبرہفتہ کو پھیلنا شروع ہوئی اوردیکھتے ہی دیکھتے اندرون 24گھنٹے کئی پریشان لڑکیوں نے ایک کے بعد دیگرے ہاسٹل چھوڑ دیا۔ان طالبات نے اپنے والدین کو طلب کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ ان کو گھر واپس لے جایا جائے۔

اس ہائی اسکول میں 75طالبات ہیں۔ہاسٹل کی عمارت پہاڑی علاقہ میں ہے۔جمعہ کو 11ویں جماعت کی طالبہ نے نصف شب کو ڈراونی اور رونے کی آوازیں سنیں۔ہفتہ کی صبح اس نے اپنے والدین کو طلب کیا اور ان کے ساتھ اپنے گاوں واپس چلی گئی۔اس طالبہ نے اپنی سہیلیوں سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ خبر ہاسٹل میں رہنے والی تمام طالبات تک پہنچ گئی جس کے ساتھ ہی کئی طالبات نے اپنے بیگ پیک کرلئے اور ہاسٹل کو چھوڑ دیا۔


اتوار کو ہاسٹل کے احاطہ میں یہ والدین کی بڑی تعداد دیکھی گئی جو اپنی بیٹیوں کو لے جانے کے لئے آئے تھے۔اگرچہ کہ اسکول حکام نے طالبات کے خوف کو ختم کرنے کی کوشش کی اور ان کے والدین کو لڑکیوں کی سلامتی کی یقین دہانی کروائی تاہم والدین اپنی بیٹیوں کو گھر لے کر چلے گئے۔

اسکول کے پرنسپل بی کشور نے کہا کہ ایک طالبہ کی جانب سے یہ افواہ پھیلائی گئی ہے۔اگرچہ کہ اسکول حکام کی جانب سے ان طالبات کو بھوت کے نہ ہونے کے تعلق سے قائل کروانے کی کوشش کی گئی تاہم طالبات اپنے آبائی مقامات کو واپس چلی گئیں۔اسی دوران جنا وگناناویدیکا کے سکریٹری جنرل ایس سریش نے کہا کہ طالبات کو اس طرح کی توہم پرستی کے تعلق سے بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Jul 2019, 2:10 PM