کون ہے آسام کا شہر ی، آج حتمی ڈرافٹ جاری ہوگا
آسام کے مسلمانوں میں آج جاری ہونے والے این آر سی کے حتمی ڈرافٹ کو لے کر بے چینی ہے اور حکومت کو بھی اندیشہ ہے کہ کہیں اس کے بعد صوبہ میں کوئی ہنگامہ نہ ہو اس لئے سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
آسام کے مسلمانوں میں آج جاری ہونے والے این آر سی کے حتمی ڈرافٹ کو لے کر بے چینی ہے اور حکومت کو بھی اندیشہ ہے کہ کہیں اس کے بعد صوبہ میں کوئی ہنگامہ نہ ہو اس لئے سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
سخت سیکیورٹی کے بیچ آج آسام کا نیشنل رجسٹر فار سٹیزن (آین آر سی ) کا حتمی ڈرافت جاری ہونے جا رہا ہے۔ این آر سی صبح 10 بجے صوبہ کےتمام این آر سی سیوا مراکز پر آن لائن جاری کیا جائے گا۔اس این آر سی میں ان تمام ہندوستانی شہریوں کے نام، پتے اور فوٹوگراف ہوں گے جو 25 مارچ 1971 کے بعد سے آسام میں رہ رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر آسام کے کئی علاقوں میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے ۔
آسام میں نیشنل رجسٹر فار سٹیزن (این آر سی) کو لے کر شک ظاہر کیا جا تا رہا ہے کہ اس کے ذریعہ بڑےپیمانے پر ریاست سے مسلمانوں کو نکالا جا سکتا ہے اور گھس پیٹھیوں کے نام پر انہیں نشانہ بنایا جائے گا ۔ویسے شہریت کے معاملہ کو کسی مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہئے لیکن اس پورے آین آر سی معاملہ نے ایک مذہبی معاملہ کی شکل اختیار کر لی ہے کیونکہ ایسے الزامات لگتے رہے ہیں کہ یہ پوری کوشش ہے کہ این آر سی کے ذریعہ آسام کے مسلمانوں کو بے گھر کیا جائے۔
واضح رہے اس سال جنوری میں این آر سی کا پہلا مسودہ جاری کیا گیا تھا اور اس میں کل 3.29کروڑ کی آبادی میں سے صرف 1.9 کروڑ لوگوں کو ہی اس وقت تک ہندوستان کا جائز شہری شمار کیا گیا تھا۔ باقی 1.39کروڑ لوگوں کے نام رجسٹر میں چڑھانے کے لئے ان کے نام کی ویریفکیشن مختلف مراحل میں کی جانی تھی۔ این آر سی کا مکمل مسودہ اس سال جاری ہونا تھا جو آج جاری ہوگا اور اس سے پہلے سال 1951 میں یہ رجسٹر تیار کیا گیا تھا ۔
آج کے حتمی ڈرافٹ کو لے کر آسام میں بڑے پیمانے پر بے چینی موجود ہے کیونکہ جن لوگوں کو اپنے نام فہرست میں نظر آ جائیں گے وہ تو خوش نظر آئیں گے لیکن جن کے نام مسودہ میں نہیں دکھائی دیں گے ان میں بے چینی اور خوف بڑھ جائے گا۔
واضح رہے حکومت نے 25مارچ 1971کی شہریت کے لئے ایک تاریخ طے کی تھی جس میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن 5دسمبر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس میں چھیڑ چھاڑ کرنے کے امکانات ختم ہو گئے تھے ۔ 5دسمبر کے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے آسام ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کوخارج کر دیا تھا جس میں اس نے شادی شدہ خواتین کی شہریت کے لئے پنچایت سرٹیفکیٹ کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکارکر دیا تھا۔اس سے27لاکھ خواتین کے سر پر لٹکی غیر ملکی شہریت کی تلوار ہٹ گئی تھی۔ اس کے علاوہ عدالت نے اپنے دوسرے انتہائی اہم فیصلہ میں کہا تھاکہ این آرسی کا استعمال صرف ملکی اور غیر ملکی کی نشاندہی کے لئے ہے ،اس میں اصل مقیم کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ این آ ر سی ملکی اور غیر ملکی کی شناخت کے لئے بنایا گیا ہے ۔واضح رہے سال 2005 میں اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، آسام کے اس وقت کے وزیر اعلی ترون گوگوئی اور آسام گن پریشد کے لیڈروں نے مل کر این آر سی کا عمل شروع کیا تھا۔ یہ کام دسمبر 2013 سے سپریم کورٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔